بنوں میں یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے، 15 ہلاک
11 فروری 2010اطلاعات کے مطابق بنوں میں پولیس کمپاوٴنڈ پر جمعرات کو ہونے والے دو بم دھماکے یکے بعد دیگرے ہوئے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ حملے دو خود کش بمباروں نے کئے۔ بنوں کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ زخمیوں میں کم از کم نو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ بنوں کے سینٹرل ہسپتال میں ایک ڈاکٹر نے بم دھماکوں میں پندرہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ بیس زخمیوں کا علاج جاری ہے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب پاکستانی حکام یہ سمجھ رہے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہوچکے ہیں۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان اور وادیء سوات میں مختلف آپریشنز میں ایک ہزار سے زائد طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اس دعوے کے باوجود طالبان عسکریت پسند تسلسل کے ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ابھی کل بدھ کو ہی پاکستان کی خیبر ایجنسی میں ایک خودکش بمبار کے حملے میں گیارہ پولیس اہلکاروں سمیت کل انیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان میں سات شہری بھی شامل بتائے گئے۔ بعض تجزیہ کار ملک کے شمال مغربی صوبے میں دو روز کے اندر دو بڑے حملوں کو طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کی ممکنہ ہلاکت کے بعد انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ امریکہ اور پاکستانی حکام کا ماننا ہے کہ حکیم اللہ محسود گزشتہ ماہ ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تاہم تحریک طالبان پاکستان اپنے سربراہ کی ہلاکت کی خبروں کو محض افواہ قرار دے کر اب تک مسترد کر تی چلی آرہی ہے۔
بنوں کا علاقہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے جنوب مشرق میں دو سو ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ قصبہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ملحق ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک