بن لادن کا سراغ لگانے کے لیے سی آئی اے کی پولیو مہم
12 جولائی 2011برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنے تازہ شمارے میں انکشاف کیا کہ سی آئی نے ایبٹ آباد میں پولیو ویکسینیشن کی مہم چلائی تھی۔ اخبار کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اس مہم کی نگرانی کا ذمہ دیا گیا تھا، جنہوں نے پہلے اردگرد کی متوسط آبادی میں مہم چلائی اور پھر اِس کا دائرہ بلال ٹاؤن نامی اُس علاقے تک پھیلا دیا جہاں القاعدہ کے سربراہ کی موجودگی کا شبہ تھا۔
ڈاکٹر شکیل کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھتے ہیں اور بھاری رقم کے بدلے ایبٹ آباد میں یہ مہم چلانے پر تیار ہوئے۔ اخبار کے مطابق انہوں نے مقامی انتظامیہ کو ملائے بغیر اپنے طور پر محکمہ ء صحت سے وابستہ مقامی عملے کو فراخدلی سے رقم دی اور انسداد پولیو و انسداد ہیپاٹائٹس کی مہم چلائی۔
اخبار کے مطابق کمانڈو ایکشن کے پرخطر کام سے قبل امریکی حکومت ڈی این اے کے ذریعے ایبٹ آباد میں اسامہ کی موجودگی کی تصدیق کرنا چاہتے تھی۔ امریکی اہلکاروں کے پاس اُسامہ کی بہن کے ڈی این اے کا نمونہ پہلے سے موجود تھا اور پولیو مہم کے ذریعے وہ ایبٹ آباد کے اُس مکان میں موجود بچوں کے ڈی این اے کا نمونہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔ پاکستانی ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ایک نرس کو بن لادن کے گھر کے اندر تک رسائی مل گئی تھی تاہم وہ وہاں سے ڈی این اے کا نمونہ حاصل کرنے میں مبینہ طور پر ناکام رہی۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویکسینیشن پروگرام اس وقت ترتیب دیا گیا جب امریکی جاسوسوں نے القاعدہ کے ایک کارکن ابو احمد الکویتی کو ایبٹ آباد میں بن لادن کے گھر تک آتے ہوئے ٹریک کیا۔ رپورٹ کے مطابق سی آئی اے نے سیٹیلائٹ اور ایبٹ آباد میں واقع اپنے ایک محفوظ ٹھکانے سے بن لادن کے گھر پر نظریں رکھی ہوئی تھی۔
پاکستانی حکام کو اس معاملے کی تفصیلات اُس وقت معلوم ہوئیں جب بن لادن کی ہلاکت کے بعد معاملے کی تفتیش کا آغاز کیا گیا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق