بم حملے کی دھمکی، ترک صدر کے خطاب میں تاخیر
20 ستمبر 2011ترک صدر عبداللہ گل کو گزشتہ روز برلن کی ہمبولٹ یونیورسٹی میں خطاب کرنا تھا تاہم ان کی آمد سے چند لمحے قبل ہی پولیس کو یونیورسٹی میں بم رکھے جانے کی اطلاع موصول ہوئی۔ ایک نامعلوم شخص نے ٹیلیفون کے ذریعے مطلع کیا کہ یونیورسٹی میں بم نصب کیا گیا ہے۔ برلن پولیس کے ترجمان مشائیل گاسن نےکہا کہ گوکہ ٹیلیفون پر دی جانے والی دھمکی صحیح طور پر سمجھ نہیں آئی تاہم پھر بھی اس پیغام کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولیس نے پوری یونیورسٹی کی تلاشی لی۔ ذرائع کے مطابق شبہ ہے کہ یہ دھمکی کرد باغیوں کی جانب سے تھی۔
اس حوالے سے ترک صدر گل کا کہنا تھا کہ کچھ افراد شروع ہی سے نہیں چاہتے تھے کہ وہ ہمبولٹ یونیورسٹی میں خطاب کریں۔’’جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ میں ہر حالت میں خطاب کرنا چاہتا ہوں توانہوں نے بم رکھے جانے کا خوف پھیلا کر اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی‘‘۔ عبداللہ گل کے بقول کوئی بھی تنظیم یا گروپ، جو بم حملے کرتا ہے یا اسے بطور دھمکی استعمال کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے اور وہ دہشت گردی سے خوف کھانے والوں میں سے نہیں ہیں۔ عبداللہ گل نے کئی گھنٹوں کی تاخیر سے شروع ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ کرد باغیوں کے ’روج‘ ٹیلی وژن نے دن بھر اپنے ناظرین کو پیغام دیا کہ وہ ان کے دورے کو ناکام بنانے کی کوشش کریں۔
ترک صدر کے خطاب کے دوران یونیورسٹی کے باہر تقریباً 50 افراد نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نےکرد باغیوں کی تنظیم ’پی کے کے‘ کے حق میں نعرے بازی کی اور تنظیم کے گرفتار لیڈر عبداللہ اوچلان کے رہائی کا مطالبہ کیا۔ ’پی کے کے‘ کو ترکی، امریکہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: شامل شمس