1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلقیس بانو کیس: مجرموں کی رہائی پر حکومت سے وضاحت طلب

جاوید اختر، نئی دہلی
25 اگست 2022

بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے مجرموں کو رہا کرنے کے فیصلے پر ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت کے اس حکم کو بی جے پی حکومت کی بڑی سبکی قرار دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4G0vv
Indien Neu Delhi | Opfer von Vergewaltigung Bilkis Bano während Pressekonferenz
تصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بلقیس بانو گینگ ریپ کے تمام گیارہ مجرموں کو رہا کر دینے کے گجرات کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے فیصلے کو متعدد افراد اور تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی تین رکنی بینچ نے جمعرات 25 اگست کو اس پر سماعت کرتے ہوئے گجرات حکومت کو حکم دیا کہ وہ دو ہفتے کے اندر اپنے فیصلے کی وضاحت پیش کرے۔

گجرات حکومت کی دلیل ہے کہ اس نے چودہ برس سے زیادہ مدت قید میں گزارنے والے عمر قید سزا یافتہ مجرموں کو معافی دینے کی ریاستی اسکیم کے تحت ہی ان تمام گیارہ افراد کو 15 اگست کو بھارت کی یوم آزادی کے موقع پر رہا کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ان کی رہائی کے خلاف دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ گجرات سرکار کی مذکورہ اسکیم کے تحت کیا ان مجرموں کو، جو قتل اور گینگ ریپ کے قصوروار پائے گئے تھے، معافی دی جاسکتی ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ یہ بھی دیکھنا چاہتی ہے کہ آیا ان مجرموں کو معافی دیتے وقت عقل اور سمجھ بوجھ کے ساتھ غور و خوض کیا گیا تھا یا نہیں۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں تمام گیارہ مجرموں کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا۔

مجرموں کا استقبال

ان مجرموں کی رہائی کے بعد حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف گروپوں نے ان کا ایک تقریب میں شاندار استقبال کیا تھا۔ انہیں پھولوں کے ہار پہنائے گئے، آرتی اتاری گئی اور لوگوں میں مٹھائیاں تقسیم کی گئی تھیں۔ بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے کہا تھا، "یہ لوگ برہمن ہیں اور اچھے اخلاق کے مالک ہیں۔"

ان مجرموں کی رہائی کے کئی دن بعد بلقیس بانو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے سکتے میں ہیں۔ اور اس فیصلے نے عدالت پر ان کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔

گجرات فسادات میں تقریبا دو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے
گجرات فسادات میں تقریبا دو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: AP

ریاستی حکومت کے فیصلے پر سوال

خیال رہے کہ سن 2002 میں گجرات کے  فسادات کے دوران گودھرا میں اس وقت 21 سالہ بلقیس بانو کے ساتھ فسادیوں نے گینگ ریپ کیا تھا، جب وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ ان کے سامنے ہی ان کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آوروں نے ان افراد کے سر کاٹ کے پھینک دیے تا کہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔

اس واقعے پر ملک اور بیرون ملک زبردست ردعمل کے بعد سپریم کورٹ نے اس کی تفتیش کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی اور ایک طویل قانونی جنگ کے بعد گیارہ افراد کو مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں سن 2008 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مجرموں کو معافی دینے کے خلاف دائر عرضی پر عدالت میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے سینیئر وکیل کپل سبل کا کہنا تھا، "چودہ افراد قتل کر دیے گئے، ایک حاملہ اور کئی دیگر خواتین کا گینگ ریپ کیا گیا، تین سالہ بچی کا سر زمین پر کچل کر اسے مار دیا گیا۔ ملزمین کی شناخت ہو گئی، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ریاستی حکومت نے آخر کن وجوہات کی بنا پر عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ان مجرموں کومعافی دے دی۔"

بلقیس بانو نے کہا کہ مجرموں کی رہائی کےفیصلے نے عدالت پر ان کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے
بلقیس بانو نے کہا کہ مجرموں کی رہائی کےفیصلے نے عدالت پر ان کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Solanki

بی جے پی خاموش لیکن پارٹی کے بعض رہنما ناراض

بلقیس بانو گینگ ریپ کے مجرموں کو معافی دینے کے گجرات کی بی جے پی حکومت کے فیصلے کے خلاف بھارت میں انسانی اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کے علاوہ متعدد سماجی اور سیاسی جماعتوں نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا۔بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکہ کی حکومتی کمیٹی نے بھی اس فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا تھا۔ لیکن ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس پر کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

 تاہم بی جے پی کے بعض رہنماؤں نے مجرموں کی رہائی کے فیصلے کی نکتہ چینی کی۔

بی جے پی کے بزرگ رہنما، سابق مرکزی وزیر اور ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلی شانتا کمار نے ایک بیان میں کہا، "مجرمو ں کی رہائی کی خبر سن کر میرا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ گینگ ریپ کا یہ کیس تاریخ میں انتہائی بربریت کے واقعات میں سے ایک تھا۔ کوئی حکومت ایسے مجرموں کو آخر کس طرح معاف کر سکتی ہے؟"  انہوں نے مزید کہا کہ گجرات حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا چاہیے۔

مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے گینگ ریپ کے مجرموں کی رہائی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "اگر کسی ملزم کا استقبال کیا جاتا ہے تو یہ غلط ہے۔ ایک ملزم ملزم ہے اور اس کی حرکت کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔"

تمل ناڈو میں بی جے پی کی رہنما خوشبو سندر کا کہنا تھا کہ گینگ ریپ کے مجرموں کو معاف کرنا انسانیت کی توہین ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، "ایک عورت جس کا ریپ کیا جاتا ہے، زیادتی کی جاتی ہے، مارا پیٹا جاتا ہے اور زندگی بھر اس کو غم برداشت کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اسے ہر حال میں انصاف ملنا ہی چاہیے۔ قصورواروں کو آزاد نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو یہ انسانیت اور خواتین کی توہین ہے۔ ہمیں سیاست اور نظریات سے اوپر اٹھ کر متاثرہ خاتون کی حمایت کرنی چاہیے۔"

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید