1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بشار الاسد کا حال قذافی جیسا ہو گا، مقتدیٰ الصدر کا انتباہ

11 اپریل 2017

عراق کے شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے شامی صدر بشار الاسد کو متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے اقتدار نہ چھوڑا تو ان کا انجام بھی لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی جیسا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/2b4yH
Muktada al-Sadr
تصویر: dapd

عراقی مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے گزشتہ ہفتے شامی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کے خلاف مشتبہ طور پر خوفناک کیمیائی حملے کی سخت مذمت کی تھی۔ اس طرح وہ پہلے ایسے شیعہ مذہبی رہنما ہیں جو شامی صدر کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہیں۔ مقتدیٰ الصدر کی طرف سے نیا بیان آج منگل 11 اپریل کو جاری کیا گیا ہے۔

اس بیان کے مطابق، ’’میں نے ان (بشار الاسد) پر زور دیا ہے کہ وہ مناما کی عزت کی خاطر اپنا اقتدار چھوڑ دیں اور قذافی جیسے انجام سے بچ جائیں۔‘‘ اس بیان میں مقتدیٰ الصدر نے اُس مغرب مخالف اتحاد کا حوالہ دیا ہے جس میں لبنان کی حزب اللہ، ایران اور شام شریک ہیں۔

Muammar Al Gaddafi Portrait
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

لیبیا کے سابق رہنما معمر القذافی کو 42 سالہ اقتدار کے بعد سرت کی طرف فرار ہوتے ہوئے نیٹو کے حمایت یافتہ باغیوں نے 2011ء میں گرفتار کر کے تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سرت قذافی کا آبائی شہر تھا۔

شامی باغیوں کے قبضے والے شہر خان شیخون میں چار اپریل کو ہونے والے کیمیائی حملے کی ذمہ داری شامی فورسز پر عائد کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں 87 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم شامی حکومت اس حملے سے انکار کرتی ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے بعد امریکی حکومت نے شام کی شریعت ایئربیس پر 59 کروز میزائل داغے تھے جس کا مقصد دمشق حکومت کو سزا دینا تھا۔

Syrien Luftwaffenstützpunkt Shairat nach US-Angriff
امریکی حکومت نے شام کی شریعت ایئربیس پر 59 کروز میزائل داغے تھےتصویر: picture-alliance/Sputnik/M. Voskresenskiy

مقتدیٰ الصدر  اُس ملیشیا کے سربراہ ہیں جو عراق میں امریکی قبضے کے خلاف برسرپیکار رہی۔ انہوں نے امریکی میزائل حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شام کے تنازعے میں ملوث تمام غیر ملکی طاقتیں شام سے نکل جائیں۔

مقتدیٰ الصدر کی طرف سے ایسا ہی انتباہ یمن کے صدر عبد الربہ منصور ہادی اور بحرین کے شاہ حماد کے لیے بھی جاری کیا گیا ہے۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’میں نے صرف بشارالاسد کے ہی استعفے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ میں پہلے ہی عبدالربہ اور بحرین کے حکمران سے بھی ایسے ہی مطالبے کر چکا ہوں جو اپنے لوگوں کو دبانے میں مصروف ہیں۔‘‘