برلن کے عالمی ثقافتی میراث والے علاقے میں دریائی سوئمنگ پول؟
13 اکتوبر 2016اس بارے میں ڈی ڈبلیو کے گِیرو شلیس لکھتے ہیں کہ برلن، جو جرمنی کا وفاقی دارالحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ شہر ہونے کے باوجود ایک وفاقی صوبہ بھی ہے، کی انتظامیہ اس امر کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا ’برلن مڈل‘ کہلانے والے شہر کے تاریخی حصے میں ایک ایسا دریائی سوئمنگ پول قائم کیا جانا چاہیے، جہاں لوگ کھلی فضا میں نہا سکیں۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ جگہ شہر کے اس حصے کے انتہائی قریب ہے، جسے ایک مرکزی اور بہت معروف شاہراہ پر کئی بڑے بڑے اور تاریخی عجائب گھروں کی وجہ سے جرمن زبان میں عرف عام میں Museumsinsel یا ’عجائب گھروں کا جزیرہ‘ کہا جاتا ہے۔
اہم بات یہ بھی ہے کہ اس تاریخی علاقے میں کئی عجائب گھروں کی ایسی بہت قدیم عمارات بھی قائم ہیں، جنہیں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی ثقافتی میراث کا حصہ قرار دے رکھا ہے۔ اس طرح اس علاقے کی حفاظت اور عالمی ثقافتی میراث کا تحفظ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی خصوصی ذمے داری بھی ہے۔
گِیرو شلیس اس بارے میں لکھتے ہیں کہ برلن میں کسی دریا میں نہانا دیکھا جائے تو ایک صحت مند مصروفیت ہونا چاہیے۔ ’’برلن میں تو محاورہ ہے کہ اس شہر میں دیوانگی کے مظہر کئی ایسے کام کیے جاتے ہیں، جو کہیں اور دیکھنے میں نہیں آتے۔ اب اگر Berlin Mitte میں لوگوں کو یہ موقع دینے کا سوچا جا رہا ہے کہ وہ اس علاقے میں اگر چاہیں تو فطرت کے قریب آ سکیں اور ایک محدود علاقے میں دریائے شپرے کے پانی میں نہا بھی سکیں، تو یہ کوئی اتنا برا خیال بھی نہیں ہے۔‘‘
اس کے برعکس اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ فیصلے کے ساتھ شہر کے تاریخی حصے کی منفرد شناخت کو ایسا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے یہ برلن نہ ہو بلکہ اسپین کا سیاحوں میں مقبول کوئی سمندری مجموعہ جزائر۔ اس منصوبے کے لیے برلن میں جو علاقہ زیر غور ہے وہ دریائے Spree سے نکلنے والی نہر ’شپرے کینال‘ کے ساتھ ساتھ قریب 800 میٹر طویل ایک ایسا علاقہ ہے، جس کے ایک طرف اگر جرمن دفتر خارجہ کی عمارت ہے تو دوسری طرف برلن کی جان سمجھا جانے والا ’میوزیم آئی لینڈ‘۔
اس مجوزہ منصوبے کے حامیوں اور مخالفین کی رائے سے قطع نظر برلن کے شہریوں کی ایک سوچ یہ بھی ہے کہ دیکھا جائے تو برلن برلن ہے اور ہمیشہ برلن ہی رہے گا، یعنی اس شہر کی اپنی ایک منفرد شناخت ہے جو بہرحال خطرے میں نہیں ہے۔
اس ممکنہ منصوبے کے قابل عمل ہونے سے متعلق ماہرین کی ایک ٹیم کی طرف سے ایک حتمی مطالعے کے لیے اب برلن کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے مجموعی طور پر چار ملین یورو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔