1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن کی مسجد میں اذان، پابندی کے باوجود سینکٹروں افراد جمع

6 اپریل 2020

کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے گھروں سے باہر نہ نکلنے کی حکومتی پابندیوں کے باوجود برلن کی ایک مسجد میں اذان کے بعد مسجد کے سامنے تین سو سے زائد افراد جمع ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/3aUhq
Deutschland Berliner Abgeordnetenwahl - Dar-as-Salam Moschee
تصویر: DW/C. Cottrell


جرمن دارالحکومت برلن کے ضلع نیو کولون میں قائم دارالسلام مسجد اور  پروٹیسٹنٹ مسیحی برادری کی ایک بین الثقافتی تنظیم ’آئی زیڈ جی‘  نے کورونا وائرس کے بحران کے دوران سماجی یکجہتی کی علامت کے طور پر ایک ہی وقت میں مسجد سے اذان اور گرجا گھر سے گھنٹیاں بجانے کے سلسے کا آغاز کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے جمعہ چار اپریل کی سہ پہر دارالسلام مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر جب اذان دی گئی تو تقریباﹰ تین سو افراد جمع ہو گئے۔

یاد رہے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام  کے لیے جرمنی میں عوام کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے اور تمام سماجی، مذہبی اور عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے۔ تاہم اذان کے بعد جب شہری ایک بڑی تعداد میں جمع ہونا شروع ہوگئے تو منتظمین نے ہجوم کو  مسجد کے سامنے اکٹھا ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ ’’ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ نماز کے موقع پر مسجد کے سامنے جمع نہ ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ وبائی مرض سے متعلق حکومت کی حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے۔‘‘

اس اعلان کے باوجود نیو کولون کے مسلمان شہری جمعے کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے رہے۔ برلن پولیس نے ٹوئٹر پر بتایا کہ مسجد کے امام، شہری انتظامیہ کے عملے اور پولیس اہلکار صرف جزوی طور پر لوگوں کو مقررہ فاصلہ برقرار رکھنے پر راضی کر سکے۔ برلن پولیس کی ایک ٹوئیٹ کے بقول، ’’ مسجد کے امام کے ساتھ بات چیت کے تحت نماز وقت سے پہلے ہی ختم کردی گئی۔‘‘ اس کے علاوہ پولیس نے بتایا کہ شہریوں کے خلاف کورونا وائرس کے حفاظتی احکامات کی خلاف ورزی کے سلسلے میں کوئی مجرمانہ شکایات درج نہیں کی گئیں۔

بعد ازاں ’نیو کولون بگیگنُنگ اشٹیٹے‘ تنظیم کے زیر انتظام اس دارالسلام مسجد کے منتظمین کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ وہ کورونا وائرس کے بحران میں سماجی یکجہتی کے پیغام کی مہم کو روکنے پر مجبور ہو گئے۔ اس بیان کے مطابق ’’حکومتی احکامات کا اطلاق ضروری ہے اور اذان کے دوران گھر پر رہنے کی درخواست کے برخلاف شہری نماز کے موقع پر مسجد کے سامنے جمع ہوتے رہے، اس وجہ سے یہ عمل روکا جا رہا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ساتھ منتظمین نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران متاثرہ عوام کی صحت و تندرستی کے لیے دعا کی اور علاقے کے رہائشیوں سے مستقبل میں مزید ذمہ دارانہ برتاؤ کی امید کا اظہار کیا۔

برلن کے شہری لاک ڈاؤن کے خوف سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں