برلن کا اسٹریٹ آرٹ
برلن شہر کے کئی علاقوں کی گلیوں کی دیواروں پر کی گئی رنگ برنگی ’نقش و نگاری‘ بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ دانستہ توڑ پھوڑ یا بگاڑ کے زمرے میں بھی آتی ہے۔ لیکن کچھ آرائشی نمونے واقعی فن میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔
کیا یہ آرٹ ہے؟
اسٹریٹ آرٹ کی کوئی بنیادی تعریف دستیاب نہیں ہے۔ بعض اسے آرٹ اور بعض اسے فضول خیال کرتے ہیں۔ اس میں ایک پہلو مشترک ہے کہ اس آرٹ کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ یہ عام جگہوں پر ہوتا ہے۔ ایسی پینٹگز کے علاقے کو ’اوپن ایئر آرٹ گیلری‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔ کورونا وبا میں انہیں دیکھنا ایک تفریح بھی ہو سکتی ہے۔
فریڈرش شائن: مشرقی سائیڈ والی گیلری
برلن شہر کے ڈسٹرکٹ فریڈرش شائن کی عمارتوں پر کی گئی رنگ برنگی تصویر کشی قابل دید ہے۔ ایسی تصویر کشی بچی کچی دیوار برلن پر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ان میں شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس علاقے کی مشرقی سمت والی دیواریں اسٹریٹ فن کا شاندار نمونہ ہیں۔
ٹوئفیل بیرگ کا اسٹریٹ فن
فریڈرش شائن کی مشرقی دیوار کے علاوہ بھی کئی علاقوں میں گمنام مصوروں نے دیواروں پر شاہکار بنا رکھے ہیں۔ ایسی ہی ایک دیوار ٹوئفیل بیرگ کی پہاڑی کے دامن میں ہے۔ اس مقام پر ایک گری ہوئی دیوار کے ساتھ مزید دیوار تعمیر کر کے فنکاروں کو جگہ فراہم کی گئی ہے۔
شاہراہ میرکِش: مارسان ڈسٹرکٹ
برلن کے اس علاقے کے لیے دنیا کے کئی آرٹسٹوں کو دعوت دی گئی کہ وہ ایک مخصوص علاقے کی دیواروں پر بڑی بڑی تصویر یا میورلز تخلیق کریں۔ اوپر کی تصویر کو سن 2019 کے برلن میورل فیسٹ میں دوسرا انعام دیا گیا تھا۔ اس میلے میں مدعو فنکاروں نے بڑے بڑے کینوس پر اپنے شاہکار تخلیق کیے اور وہ عمارتوں کی زینت بنے۔
اورانیئن اسٹریٹ 195: کروئس برگ
یہ ایک تاثر ہے کہ برلن کے اسٹریٹ آرٹ کے کئی نمونے سیاسی پیغام کے حامل ہیں۔ یہ نمونے کروئس برگ ڈسٹرکٹ میں واقع سابقہ دیوار برلن کے محفوظ حصوں پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر میں میورل (بہت بڑی تصویر) ایک رہائشی عمارت پر سن 2017 میں آویزاں کی گئی تھی۔
برلن کے چڑیا گھر کا علاقہ
یہ تصویر برلن کے چڑیا گھر کے قریب واقع ایک عمارت پر بنائی گئی ہے۔ اس بڑی تصویر کا نام ’ورلڈ ٹری‘ ہے۔ سن 1970 کی دہائی میں جرمن پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے ایس تصاویر تخلیق کرنے کے منصوبے کو مالی معاونت فراہم کی تھی۔
لہرٹیر اسٹریٹ 30، موابٹ ڈسٹرکٹ
برلن چڑیا گھر کے باہر بنائی گئی تصویر ’ورلڈ ٹری‘ کو کسی اور فنکار نے موابٹ ڈسٹرکٹ کے مقام لہرٹیر اسٹریٹ تھرٹی پر دوبارہ بنایا۔ اس کا نام ’ورلڈ ٹری ٹُو‘ رکھا گیا ہے۔ اسے اسٹریٹ آرٹ کی تصاویر کو محفوظ بنانے کا عمل خیال کیا گیا ہے۔
ریل گاڑیوں کے ٹریک
اسٹریٹ آرٹ کی ایک مشہور قسم گریفٹی کو خیال کیا جاتا ہے۔اس میں مصور اسپرے پینٹ کا استعمال کرتا ہے۔ اس انداز میں کوئی بھی اور کسی بھی قسم کی سطح کو کینوس بنا لیا جاتا ہے۔ جرمنی میں ریل گاڑی کے ٹریک کے ساتھ دیواریں یا انڈر پاس میں یہ نمونے دستیاب ہیں۔
وسطی برلن کی روزنتھالر اسٹریٹ
اسٹریٹ آرٹ کا ایک اور انداز اسٹیکرز کا مخصوص طریقے سے استعمال ہے۔ ان اسٹیکرز کو کسی اسٹریٹ یا سڑک یا ٹریفک نشان پر چسپاں کرنا ہوتا ہے۔ یہ اسٹیکرز ہر قسم کے ہو سکتے ہیں۔ ٹریفک نشان پر س اسٹیکرز لگانا برلن میں ممنوع بھی ہے۔
اسٹریٹ آرٹ کا ایک منفرد نمونہ
جرمن دارالحکومت کے علاقے شوئنے بیرگ میں ایک ٹریفک سائن کے اوپر دو کارک کے ٹکڑوں پر دو چھوٹے انسانی پتلے بنا کر لگائے گئے ہیں۔ اسکلپچر کا یہ ایک منفرد نمونہ ہے اور اسے بھی اسٹریٹ آرٹ میں شمار کیا گیا ہے۔
اسٹریٹ آرٹ میوزیم
برلن کے شوئنے بیرگ کی دیواروں پر اتنی زیادہ میورلز (بہت بڑی تصاویر) ہیں کہ اس کو سن 2017 میں سرکاری طور پر ’عصری شہری آرٹ کا میوزیم‘ قرار دے دیا گیا ہے۔ ان میں مشہور مصوروں کے ساتھ ساتھ نوآموز فنکاروں کے فن کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔