برلن: دوسری عالمی جنگ کا بم برآمد، ہزاروں افراد کا انخلا
20 اپریل 2018جرمن حکام نے اس پانچ سو کلوگرام وزنی بم کو ناکارہ بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے، جو دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانیہ کی طرف سے گرایا گیا تھا۔ یہ بم بدھ کے روز اس وقت ملا تھا، جب ایک عمارت کی تعمیر کے سلسلے میں کھدائی کا عمل جاری تھا۔ متاثرہ مقام کے ارد گرد آٹھ سو میٹر کے دائرے میں موجود تمام عمارتوں کو خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ بم کو ناکارہ بنانے کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے سے جاری ہے۔جرمن بچہ کنڈرگارٹن میں بم لے آیا
حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے برلن کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ریلوے کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ برلن میں موجود ڈی ڈبلیو کی خاتون رپورٹر ریبیکا ریٹرز کا کہنا تھا کہ برلن میں اتنے وزنی بم کا ملنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس ملک میں سالانہ بنیادوں پر دو ہزار ٹن وزن کے برابر گولیاں اور بم زیر زمین کھدائی سے برآمد ہوتے ہیں۔
ریبیکا ریٹرز کا مزید کہنا تھا، ’’برلن میں یہ عام سا واقعہ ہے کیوں کہ یہاں بہت سے نہ پھٹنے والے بم ابھی تک زیر زمین پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن اس بم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مرکزی ریلوے اسٹیشن سے بہت ہی قریب ہے۔ ریلوے اسٹیشن مکمل طور پر بند کرتے ہوئے تمام ٹرینوں کا رخ دوسرے اسٹیشنوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بم اب بھی ايک خطرہ
پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بم بالکل صحیح حالت میں ہے اور یہ کسی کے لیے بھی فوری طور پر خطرے کا باعث نہیں ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی پر ایک ملین ٹن سے بھی زائد بم گرائے گئے تھے اور ان میں سے دس فیصد سے زائد بم نہیں پھٹے تھے اور یہ ابھی بھی کسی نہ کسی مقام پر زیر زمین موجود ہیں۔ دھماکا خیز مواد کے ایک ماہر کو ڈی ڈبلیو کی رپورٹر ریٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس طرح کے وزنی بم اپنے مقام سے آسانی سے نہیں ہلتے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں قدرے محفوظ خیال کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ بم اپنے مقام سے آگے پیچھے ہونا شروع ہو جائیں تو ان کے پھٹنے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ا ا / ع ح