برلن بین الاقوامی فلمی میلے کا افتتاح گیارہ فروری کو
10 فروری 2010سال کا پہلا بڑا بین الاقوامی فلمی میلہ بیرلینالے اِس بار اپنی ساٹھویں جوبلی منا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس کا اہتمام بھی زیادہ شاندار طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ گیارہ فروری کو اِس میلے کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ اکیس فروری تک جاری رہے گا۔ میلے کے مختلف شعبوں میں چار سو کے قریب فلمیں دکھائی جائیں گی۔
بارہ روزہ برلن فلمی میلے کے دوران پورا شہر ہر اعتبار سے فلم کے رنگ میں رنگا جائے گا۔ افتتاحی تقریب گیارہ فروری کو ’’ماسکو کیفے‘‘ نامی ریستوراں کی تاریخی عمارت میں ہو گی، جو سرد جنگ کے زمانے میں سابقہ کمیونسٹ مشرقی جرمن حکومت کی جانب سے اِسی فلم فیسٹیول کے خلاف پراپیگنڈے کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔ بعد ازاں اُسی شام برانڈن برگ گیٹ کے پاس تین سو مربع میٹر بڑی اسکرین پر جرمن ہدایتکار فرِٹس لانگ کی 1927ء میں بننے والی خاموش فلم ’’میٹروپولس‘‘ دکھائی جائے گی۔
اُس زمانے میں بننے والی جرمنی کی اِس مہنگی ترین فلم کا پہلا پریمیئر شو برلن ہی میں ہوا تھا۔ امریکہ میں دکھانے کے لئے اِس فلم کا دورانیہ ایک چوتھائی کم کر دیا گیا تھا۔ طویل دورانیے والا پرنٹ اَسی کے عشرے تک لاپتہ تصور کیا جاتا تھا لیکن پھر ارجنٹائن کے ایک فلم میوزیم سے اِس فلم کے طویل دورانیے والے پرنٹ کا سراغ مل گیا۔ بالآخر سن دو ہزار آٹھ میں یہ پرنٹ جرمنی لایاگیا اور یوں اِس ہفتے برلن میں اِس فلم کا یہ دوسرا پریمیئر شو ہو گا۔
امسالہ بیرلینالے کی جیوری کی صدارت معروف جرمن فلم ہدایتکار ویرنر ہیرسوگ کو سونپی گئی ہے۔ سال میں زیادہ سے زیادہ دو یا تین فلمیں ہی دیکھنے کا شوق رکھنے والے اڑسٹھ سالہ ہیرسوگ کو جیوری کے صدر کی حیثیت سے چند روز کے اندر اندر وہ بیس سے زیادہ فلمیں دیکھنا پڑیں گی، جو مقابلے کے شعبے میں شامل ہیں۔
ویرنر ہیرسوگ آج کل امریکی شہیر لاس اینجلس میں مقیم ہیں، جہاں وہ کرسٹیان بیل اور نکولس کیج جیسے سٹار فنکاروں کے ساتھ بڑے بجٹ کی ہالی وُڈ فلمیں تخلیق کر رہے ہیں۔ تاہم خود اُن کے خیال میں وہ کوئی ایسکٹریم یا بہت ہی غیر معمولی فلمیں نہیں بنا رہے:’’میرا نہیں خیال کہ جو فلمیں مَیں بنا رہا ہوں، اُنہیں واقعی ایکسٹریم کہا جانا چاہیے۔ اِس طرح کی باتوں میں واقعی محتاط رہنا چاہیے۔ میرے خیال میں مثلاً وہ فلمیں غیر معمولی اور ایسکٹریم کہی جا سکتی ہیں، جن میں پیرس ہلٹن نے اداکاری کی ہے۔‘‘
مقابلے کے شعبے میں اٹھارہ فلمیں ایسی ہیں، جن کا ورلڈ پریمیئر ہو گا یعنی وہ اپنی تکمیل کے بعد پہلی مرتبہ کہیں نمائش کے لئے پیش کی جائیں گی۔
اِس میلے کا مختصر فلموں کا شعبہ بیرلینالے شورٹس کہلاتا ہے، جس کے لئے دنیا بھر سے چھبیس سو فلمیں موصول ہوئی تھیں۔ اِن میں سے پندرہ ملکوں سے منتخب کی جانے والی پچیس مختصر فلمیں گیارہ فروری سے میلے کے پانچ مختلف پروگراموں میں دکھائی جائیں گی۔ بہترین مختصر فلموں کے لئے انعامات کی تقریبِ تقسیم سولہ فروری کو ہو گی۔
ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی ایشیا ا ور مشرقِ بعید سے آئی ہوئی فلموں کو بیرلینالے میں نمایاں جگہ دی گئی ہے۔ 1988ء میں چینی ہدایتکار ژانگ ژی مُو نے اپنی فلم ’’رَیڈ سَورگَم‘‘ کے لئے گولڈن بیئر کا اعلیٰ ترین اعزاز جیتا تھا اور یوں چینی سینما پوری دُنیا میں متعارف ہونا شروع ہوا تھا۔ تائیوان میں پیدا ہونے والے ہدایتکار اَینگ لی کو آج ایک دُنیا جانتی ہے لیکن جب اُنہوں نے سن 1993ء میں اپنی فلم ’’دا وَیڈِنگ بانکَیٹ‘‘ کے لئے بیرلینالے کا بہترین فلم کا اعزاز گولڈن بیئر جیتا تھا، تب کم ہی لوگ اُن کے نام سے واقف تھے۔ اِس بار بھی چین اور جاپان سے کئی ہدایتکار اپنی فلموں کے ساتھ بیرلینالے میں شریک ہیں۔
بھارتی فلمی صنعت سے اِس بار ہدایتکار کرَن جوہر اپنی نئی فلم ’’مائی نیم اِز خان‘‘ کے ساتھ اِس میلے میں شریک ہو رہے ہیں۔ گیارہ ستمبر سن دو ہزار ایک کے دہشت پسندانہ واقعات کے پس منظر میں بنائی گئی اِس فلم کی نمائش کے موقع پر اِس فلم کے ہیرو شاہ رُخ خان بھی موجود ہوں گے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفےٰ