1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ایک عمارت میں مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کی عبادت گاہیں

28 مئی 2021

برلن کے قلب میں مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کی عبادت گاہوں والی ایک مشترکہ عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ اس مشترکہ عمارت کی تعمیر کا مقصد باہمی منافرت، شبہات اور تصادم کے امکانات کو دور کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3u6xh
Berlin | House of One
تصویر: Imago Images

جرمن دارالحکومت میں مستقبل کی اس عمارت کی خاص بات یہ ہوگی کہ وہاں ایک ہی عمارت کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کی ایک مسجد بھی ہو گی، مسیحیوں کا ایک گرجا گھر بھی اور یہودیوں کا ایک عبادت خانہ بھی۔

برسوں تک یہ محض ایک خیال ہی تھا۔ لیکن جمعرات ستائیس مئی کے روز اس خیال نے حقیقت کا روپ دھار لیا۔ مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں نے مل کر مستقبل کی ایک ایسی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا، جہاں ان تینوں مذاہب کے پیروکار عبادت کر سکیں گے۔ اس عمارت کا نام 'ہاؤس آف ون‘ رکھا گیا ہے۔ یہ جرمن دارالحکومت برلن کے قلب میں اور شہر کے بعض انتہائی مقبول اور تاریخی علاقوں سے صرف چند ہی منٹ کے فاصلے پر واقع ہو گی۔

اس منصوبے کے رو ح رواں پادری گریگور ہوبرگ نے 'ہاوس آف ون‘ کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد کہا، ”یہ برلن کے لیے ایک انتہائی اہم پروجیکٹ ہے۔ یہودی، مسیحی اور مسلمان حتیٰ کہ دہریے اور دیگر مذاہب کے افراد بھی اس طرح کے ایک مرکز کی ضرورت سے متعلق گزشتہ کم از کم ایک عشرے سے بات کر رہے تھے۔

Grundsteinlegung für das Mehrreligionengebäude "House of One"
تصویر: Wolfgang Kumm/dpa/picture alliance

انہوں نے مزید کہا، ”اس شہر کو ہاؤس آف ون جیسی جگہ کی ضرورت ہے، جہاں لوگوں کو ایک دوسرے سے مکالمت کا موقع مل سکے۔ یہ ایک انتہائی اہم علامت ہے اور وہ اس جگہ کو 'بیت الامن‘ کہہ سکتے ہیں۔"

’ہاؤس آف ون‘ برلن کی سات سو سالہ تاریخ میں ایک اہم اور منفرد عمارت ہوگی۔ یہ جگہ اس مقام کے قریب ہے، جہاں سے شہر شروع ہوتا ہے اور جہاں کبھی سینٹ پیٹرز چرچ ہوا کرتا تھا۔ تیرہویں صدی میں تعمیر کردہ اس کلیسا کا مینار برلن کا بلند ترین مینار تھا۔ وقت کی مار کے باوجود یہ ایک عرصے تک اپنی جگہ قائم رہا حتیٰ کہ 1964میں مشرقی جرمن کی کمیونسٹ حکومت نے اسے منہدم کر دیا تھا۔ یہ علاقہ آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔ اس کلیسا کی جگہ کے نیچے تین ہزار سے زائد افراد کی باقیات پائی گئی تھیں جب کہ یہاں دیگر کلیساؤں کے آثار بھی موجود ہیں۔

Grundsteinlegung fuer "House of One" in Berlin
تصویر: Frank Senftleben/epd-bild

ایک منفرد منصوبہ

اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا، تو اگلے پانچ برسوں میں 'ہاؤس آف ون‘ کی عمارت تیار ہو جائے گی۔ اس میں ایک کلیسا، ایک سیناگاگ اور ایک مسجد ہو گی، جو ایک مرکزی ہال کے چاروں طرف تعمیر کی جائے گی اور پرامن بقائے باہمی کی علامت کے طور پر کام کرے گی۔ پتھرو ں اور اینٹوں سے تعمیر کی جانے والی یہ عمارت چالیس میٹر بلند ہوگی۔ اس پر 53.3 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اس رقم کا بڑا حصہ جمع ہو چکا ہے۔

اس منصوبے میں شامل امام عثمان اُوئرس کے لیے یہ پروجیکٹ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ گو کہ برلن میں مسلمانوں کی 80 سے زائد مساجد ہیں لیکن یہ ایسی پہلی مسلم عبادت گاہ ہوگی، جو شہر کے بالکل مرکز میں واقع ہوگی۔

امام عثمان اُوئرس کہتے ہیں، ”یہ برلن کی مرکزی مسجد ہو گی۔" انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، ”جب یہ مسجد تیار ہو جائے گی، تو بعض مسلمان گوگل پر شہر کے وسط میں ایک مسجد کو دیکھ کر حیرت زدہ ہو سکتے ہیں۔" ابھی تو جائے تعمیر پر انہیں صرف ایک نقشہ ہی چسپاں نظر آئے گا۔

ہاؤس آف ون ایک ہی چھت کے نیچے تینوں ابراہیمی مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان بین المذاہبی مکالمت کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ ہوبرگ کہتے ہیں کہ اس وقت دنیا بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ سامیت مخالف ماحول بھی ان میں سے ایک ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کے خلاف برلن سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے۔ کچھ لوگ اسرائیلی فضائی حملوں پر مشتعل ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے سینکڑوں شہری ہلاک ہوئے۔ اس سے سامیت مخالف رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔

Berlin Drei Religionen unter einem Dach
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

تصادم نہیں، تفہیم

ہوبرگ کا کہنا تھا، ”یہ بات سمجھنا بہت اہم ہے کہ کوئی دوسرا شخص کسی چیز کو کس طرح دیکھتا ہے، اس شخص کا پس منظر کیا ہے اور وہ کس بات پر ایمان رکھتا ہے۔ سماج کو اسی وقت فائدہ پہنچ سکتا ہے جب مکالمہ ہو اور ہم یہاں اسی چیز کو فروغ دینے جا رہے ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ ہاؤس آف ون کی باضابطہ عمارت کے بغیر بھی اس سے وابستہ افراد خوشی اور غم کے مختلف مواقع پر یکجا ہوتے رہے ہیں۔ مثلاً نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر، سری لنکا میں مسیحیوں پر اور امریکا اور جرمنی میں یہودیوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف ہم سب یہاں یکجا ہوئے تھے۔

عثمان اُوئرس بتاتے ہیں، ''ہم سب دوست بن گئے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح جب ایک ربّی، ایک امام اور ایک پادری کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو گئے، تو انتہا پسندی بھی امن کو تباہ کرنے میں ناکام رہی۔"

Deutschland Grundsteinlegung House of One in Berlin
تصویر: René Arnold/House of One

ہمہ گیر تعاون

اس پروجیکٹ کو بڑے پیمانے پر سیاسی حمایت بھی مل رہی ہے۔ جرمنی کی وفاقی اور برلن کی صوبائی حکومتوں نے بھی اسے مالی امداد دی ہے۔ ہاؤس آف ون کا سنگ بنیاد برلن کے میئر مائیکل میولر نے رکھا۔ اس موقع پر اہم سیاسی رہنماؤں کے علاوہ متعدد حکومتی ثقافتی اداروں کے  سربراہان بھی موجود تھے۔

سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کو براہ راست نشر کیا گیا، جسے دنیا کے کئی ممالک بشمول وسطی افریقی جمہوریہ اور جارجیا تک میں دیکھا گیا، جہاں پرامن بقائے باہمی کے ایسے ہی منصوبوں کا کام جاری ہے۔

ج ا / م م (کرسٹوف شڑَک)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں