برقعے پر پابندی ہو یا نہیں؟ سوئٹزرلینڈ میں ریفرنڈم
7 مارچ 2021اگر اکثریت پابندی کے حق میں ووٹ ڈالتی ہے تو ملک میں خواتین کے لیے سڑکوں پر، پبلک ٹرانسپورٹ، ریستوران اور اسپورٹس اسٹیڈیم میں منہ ڈھانپ کر جانا خلاف قانون ہو جائے گا۔
مجوزہ قانون کے تحت مظاہروں میں شریک افراد پر بھی اِسکی ماسک اور رومال سے چہرہ ڈھانپنے پر پابندی ہوگی۔ تاہم لوگوں کو مذہبی یا ثقافتی تقاریب اور کورونا جیسی طبی وجوہات کی بنا پر ماسک پہننے یا چہرہ چھپانے کی اجازت ہوگی۔
پابندیاں منظور ہونے کی صورت میں حکام کو اس سے منسلک قوانین تشکیل دینے کے لیے دو سال کا وقت ہوگا۔
کانٹے کا مقابلہ
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں اس معاملے پر رائے منقسم ہے۔
سوئس حکومت اس قانون کے حق میں نہیں۔ حکومت کی نظر میں یہ ایک غیر ضروری بحث ہے، جس سے ملک میں سیاحت متاثر ہو سکتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ امیر خلیجی عرب خاندانوں کا پسندیدہ ملک ہے، جہاں کے بینکوں میں وہ اپنا پیسہ رکھتے ہیں اور گھومنے پھرنے کے لیے وہاں جا کر خوب خرچہ کرتے ہیں۔
تاہم ملک کی نیشنل پیپلز پارٹی اور دیگر قوم پرست جماعتوں کا کہنا ہے کہ برقعہ اور نقاب سوئس معاشرے کی آزاد روایات کے منافی ہیں، جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
ادھر ملک کی بائیں بازو کی جماعتوں نے مجوزہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اسے اسلام مخالف قرار دیا ہے۔
فیصلہ اکثریت کا ہوگا
سوئیٹزرلینڈ کے جمہوری نظام میں آئے دن متنازعہ معاملات پر عوامی ریفرنڈم منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ ملک کی 26 میں سے دو مقامی حکومتوں یا 'کینٹونز‘ میں برقعے اور نقاب کے خلاف پہلے سے قوانین لاگو ہیں، جن کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔
لیکن اگر قومی سطح پر قانون کا نفاذ منظور ہو جاتا ہے تو پھر سوئٹزرلینڈ بھی بیلجیئم اور فرانس جیسے یورپی ممالک کی صف میں آجائے گا، جہاں اس قسم کی متنازعہ پابندیاں پہلی ہی لاگو کی جا چکی ہیں۔
ش ج / ا ب ا (اے پی، اے ایف پی)