1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج، کیا کیا تبدیل ہوا ہے؟

1 جنوری 2021

اکتیس دسمبر سن 2020 اور یکم جنوری سن 2021 کی درمیانی شب برطانیہ یورپی یونین کے بلاک کو الوداع کہہ گیا ہے۔ برطانیہ یورپی یونین میں سن 1973 میں شامل ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/3nR5p
Großbritannien Dover 2019 | Banksy, Kunstwerk zu Brexit
تصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

برطانیہ نے یورپی یونین سے اخراج کا عمل عوامی ریفرنڈم کے ساڑھے چار برس بعد مکمل کیا۔ پہلے یورپی یونین سے علیحدگی ہوئی اور پھر گیارہ ماہ کے عبوری دور میں تجارت اور کئی دوسری معاملات پر مذاکرت جاری رہے۔ ان تھکا دینے والے مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ایک ہزار دو سو چھیالیس صفحات پر مشتمل معاہدے کی دستاویز پر یورپی یونین کے رہنماؤں اور برطانوی وزیر اعظم نے دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیے:بریگزٹ: برطانوی وزير اعظم کے والد فرانس کی شہریت کے خواہاں

اس ڈیل کی برطانوی پارلیمنٹ نے بھی توثیق کر دی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ بھی جلد ایسا ہی یہ توثیقی عمل مکمل کر دے گی۔ اس معاہدے کا نام تجارت و تعاون معاہدہ ہے۔ اس کا عبوری نفاذ یکم جنوری سے ہو گیا ہے۔ اب تبدیلی کی صورت حال کچھ یوں ہے:

UK London Big Ben 11h
برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق اکتیس دسمبر کی رات گیارہ بجے یورپی یونین کا جھنڈا لپیٹ دیا گیا تھاتصویر: Toby Melville/REUTERS

تجارت

فریقین تجارتی سامان پر کوئی راہداری ٹیکسوں کا نفاذ نہیں کریں گے۔ اس ڈیل میں کوئی تیسرا ملک شامل نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق بعض تجارتی معاملات میں موجود رکاوٹوں کو دوطرفہ خط وکتابت یا مذاکرت سے واضح کرنے کی ابھی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سرحدوں پر سامان کی اضافی چیکنگ بھی کی جایا کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے:یورپی برطانوی معاہدہ: صفحات بارہ سو، منظوری صرف ایک دن میں

کاٹھ کباڑ اور کوڑا کرکٹ کے علاوہ خطرناک کیمیکلز کی درآمد و برآمد کے لیے لائسینس درکار ہو گا۔ یورپی یونین نے امپورٹ کیے جانے والے برطانوی سامانِ تجارت کی چیکنگ پہلی جنوری سے شروع کر دی ہے جبکہ برطانیہ یہ چھ ماہ بعد شروع کرے گا۔

برطانوی مالی سیکٹر کی مشکلات

تجارت و تعاون معاہدے کے نفاذ کے بعد برطانوی مالی سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ یقینی خیال کیا گیا ہے۔ اب برطانوی شہریوں کو یورپی یونین کے رکن ملکوں میں اپنی کاروباری سرگرمیوں کے لیے اضافی اجازت درکار ہو گی۔ برطانوی کاروباری اداروں کو یورپی یونین کے مسابقتی فیصلوں کا بھی انتظار کرنا پڑے گا۔

Großbritannien London | Boris Johnson unterzeichnet Brexit-Handelsabkommen
یورپی یونین اور برطانیہ کی ٹریڈ ڈیل پر وزیر اعظم بورس جانسن دستخط کرتے ہوئےتصویر: Leon Neal/Getty Images

اس ایگریمنٹ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ برطانوی ماہر تعمیرات یا وکلا کسی معاملے میں رائے یا مشورہ دیں گے تو اس کو وقعت دی جائے گی اور ایسے افراد کو ڈگریوں یا تعلیمی اسناد کی منطوری درکار نہیں ہو گی جبکہ یورپی شہریوں کو ایسا کرنے کے لیے برطانوی حکومت سے منظوری لینا ہو گی۔

سفری سہولیات

برطانوی حکومت کے مطابق یورپی یونین کی کسی بھی رکن ریاست کے شہری چھ ماہ تک بغیر ویزے کے قیام کر سکیں گے، اس عرصے میں وہ کوئی ملازمت اختیار نہیں کریں گے خواہ وہ کوئی اجرت وصول بھی نہ کریں۔

ایسے ہی برطانوی شہری یونین کے کسی بھی رکن ملک میں نوے سے ایک سو اسی دن تک قیام کر سکیں گے۔ البتہ لمبے عرصے کے لیے ویزا درکار ہو گا۔ اسی طرح شادی کے لیے بھی ویزا لینا لازم ہو گا۔ پالتو جانوروں کے لیے یورپی اجازت نامہ اب برطانیہ میں مستعمل نہیں ہو گا۔

Belgien Brüssel | Unterzeichnung Brexit Abkommen
یورپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن بریگزٹ ٹریڈ ڈیل پر دستخط کرنے کے بعد، اسے اٹھائے ہوئےتصویر: Johanna Geron/REUTERS

سکیورٹی

برطانیہ کا یورپی پولیس اور نظامِ انصاف میں تعاون محدود ہو گیا ہے۔ کسی بھی فرد کے بارے میں معلومات کا حصول باضابطہ درخواست پر کیا جائے گا۔ اسی طرح لندن حکومت شینگن انفارمیشن نظام سے باہر ہو گئی ہے۔ قبل ازیں برطانوی حکومت اس سسٹم کا سالانہ بنیاد پر چھ سو ملین مرتبہ استعمال کیا کرتی تھی۔

اسی طرح یورپی وارنٹ گرفتاری کا متبادل بھی سامنے لایا جائے گا۔ ڈی این اے معلومات بدستور فریقین ایک دوسرے کو فراہم کرتے رہیں گے۔

ڈیٹا شیئرنگ

عبوری مدت کے لیے برطانیہ اور یورپی یونین فی الوقت ڈیٹا کے تبادلے کا عمل جاری رکھیں گے۔ یورپی یونین جلد ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ ڈیٹا ایکسچینج کے برطانوی معیارات مناسب ہیں یا ان میں کوئی تبدیلی لائی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:برطانیہ یورپی یونین سے باہر لیکن جبرالٹر اب شینگن زون میں

مہاجرت

برطانیہ اور یورپی یونین میں شہریوں کی آزادانہ نقل و حمل ختم ہو گئی ہے۔ برطانیہ نقل مکانی کرنے والوں کے لیے لندن حکومت ایک نیا پوائنٹس سسٹم متعارف کرائے گی اور یہ ہنرمند ورکرز یا پروفیشنلز کے حق میں ہو گا۔

یورپی یونین نے برطانوی شہریوں کی ہجرت پر ابھی کوئی فیصلہ کرنا ہے۔ اسی طرح یہ بھی طے نہیں کیا گیا کہ انہیں کام کے اجازت نامے کی ضرورت ہو گی یا نہیں۔

Brexit I Bildung I Universitäten
برطانیہ یورپی یونین کے اسٹوڈنٹس ایکسچینج بشمول ایراسمس پروگرام کا حصہ نہیں رہا ہےتصویر: Chris Ison/empics/picture alliance

طلبا اور ریسرچرز

برطانیہ یورپی یونین کے اسٹوڈنٹس ایکسچینج بشمول ایراسمس پروگرام کا حصہ نہیں رہا ہے۔ لندن حکومت اس مقصد کے لیے اپنے قواعد و ضوابط مرتب کرے گی اور یہ ورلڈ وائڈ نافذالعمل ہوں گے۔

اس کے باوجود لندن حکومت یورپی یونین کے ریسرچ پروگرام 'ہورائزن‘ میں شامل رہے گی۔

یہ بھی پڑھیے:بریگزٹ معاہدہ، لندن شہر کا کیا ہو گا؟

ماہی گیری

یکم جنوری سے عبوری مدت یعنی جون سن 2026 تک یورپی یونین کا ماہی گیری کے کوٹے کا پچیس فیصد برطانیہ کو حاصل ہو گیا ہے۔ اس عرصے کے بعد سالانہ بنیاد پر حتمی مذاکرات کا آغاز ہو گا۔

 ع ح، ا ا (ڈی پی اے)