برطانیہ میں آتشزدگی، پاکستانی خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ ہلاک
16 اکتوبر 2012جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی کے مطابق جنوبی کاؤنٹی اسیکس میں ہارلو میں واقع ایک گھر میں پیر کی صبح اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ پولیس اور فائر فائٹرز کے بقول ہمسایوں نے متعلقہ اداروں کو اس آتشزدگی کی اطلاع دی، جس کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں۔
ہارلو سے موصول ہونی والی اطلاعات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈاکٹر صبا عثمانی اپنے چار بچوں کے ساتھ موقع پر ہی جان بحق ہو گئی۔ ہلاک ہونے والے بچوں میں چھ سالہ رایان، گیارہ سالہ صہیب اوربارہ سالہ لڑکی حرا موقع پر ہی مارے گئے جبکہ چوتھا بچہ نو سالہ منیب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ اس حادثے میں ان کی تین سالہ بچی ماہین بھی شدید زخمی ہوئی، جو اس وقت ہسپتال میں انتہائی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ جب اس گھر میں آگ بھڑکی تو بچوں کا والد عبدالشکور بھی اس وقت گھر میں تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے اپنے گھر والوں کی زندگی بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا تاہم وہ اس آگ سے بچنے میں کامیاب ہو گیا۔عبدالشکور بھی ایک ڈاکٹر ہے، جو 2009ء میں اپنے کنبے کے ساتھ برطانیہ منتقل ہوا تھا۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل گرے بےآٹریج کے حوالے سے بتایا ہے، ’’ حادثے کے وقت بچوں کا باپ گھر میں موجود تھا، انتہائی خطرناک حالات میں اس نے اپنے گھر والوں کوبچانے کی ہر ممکن کوش کی۔‘‘ پولیس کے مطابق عبدالشکور بھی اس حادثے میں زخمی ہوا ہے اور سنگین صدمے کی حالت میں ہے تاہم وہ اس کیس میں پولیس کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
مقامی علاقے کے چیف فائر آفیسر ڈیوڈ جانسن نے بتایا ہے کہ آگ کی شدت ’انتہائی زیادہ‘ تھی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آتشزدگی کا یہ واقعہ کہیں ایک دانستہ جرم تو نہیں کیونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی ہے۔‘‘ جانسن نے کہا کہ متاثرہ گھر کو بہت بری طرح نقصان پہنچا ہے جبکہ نزدیک کھڑی ایک کار بھی جل گئی ہے۔
پولیس کے بقول اس علاقے میں نسل پرستی کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں پایا جاتا البتہ قریبی علاقوں میں اکا دکا واقعات میں کاروں کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
( ab /ah (dpa