1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ بھارت کو امریکہ اور یورپی یونین کے مساوی درجہ دے گا

22 اپریل 2022

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھارت کو روس پر انحصار کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے اقتصادی اور دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے کی پیش کش کی۔ برطانیہ بھارت کو امریکہ اور یورپی یونین کے برابرمقام دینے کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/4AHFg
Indien | Boris Johnson | englischer Premierminister besucht Gandhinagar
تصویر: Stefan Rousseau/AP Photo/picture alliance

بورس جانسن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ وفد کی سطح پر ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ بھارت کو مدنظر رکھتے ہوئے اوپن جنرل ایکسپورٹ لائسنس تیار کرنے پر کام کررہا ہے جس سے دفاعی ہتھیاروں کے حصول میں لگنے والا وقت کم ہوجائے گا اور بیورو کریسی کی رکاوٹوں میں کمی آئے گی۔

برطانیہ نے فی الحال یہ لائسنس صرف امریکہ اور یورپی یونین کودے رکھا ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ دونوں ممالک ایک نئے اور وسیع تر دفاعی اور سکیورٹی پارٹنرشپ پر متفق ہوگئے۔ اور اس سال دیوالی تک ایک نیا آزاد تجارتی معاہدہ نافذ ہوجانے کی امید ہے۔

وزیر اعظم مودی نے بورس جانسن کے بھارت دورے کو تاریخی قرار دیا۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کی حیثیت سے بورس جانسن کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے احمد آباد سے دہلی پہنچنے پرجمعہ 22 اپریل کو صدارتی محل کے احاطے میں روایتی خیرمقدم کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ہمارے تعلقات اس وقت جتنے مضبوط ہیں اتنے اس سے پہلے کبھی نہیں رہے۔"

Indien | Boris Johnson | englischer Premierminister besucht Gandhinagar
تصویر: Ben Stansall/AP Photo/picture alliance

قبل ازین نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ برطانیہ دفاع اور سکیورٹی کے تمام پانچوں شعبوں یعنی زمین، سمندر، فضاء، خلاء اور سائبر کو درپیش نئے اور پیچیدہ خطرات سے مقابلہ کرنے میں بھارت کو تعاون کی پیش کش کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ بحیرہ ہند میں خطرات کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے بھی بھارت کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے بھارت کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی اور دفاعی سازو سامان کی تیاری میں مدد کی پیش کش روس پر دیگر ملکوں کے انحصار کو کم کرنے کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔امریکہ بھی نئی دہلی کو دفاع اور توانائی کے شعبوں میں مزید تعاون کی پیش کش کرچکاہے۔

G7-Gipfel in Frankreich Boris Johnson und Narendra Modi
(فائل فوٹو)تصویر: imago images/i Images

یوکرین بحران

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دونوں رہنماوں نے یوکرین کی جنگ کو فوراً روک دینے اور تنازع کا بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعہ حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا،" ہم نے تمام ملکوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔"

 بھارت نے یوکرین میں فوجی کارروائی کے لیے روس کی اب تک کھل کر مذمت نہیں کی ہے۔ گزشتہ دنوں برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس کے دہلی کے دورہ کے دوران بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ان کے سامنے ہی روس کے حوالے سے مغربی ملکوں کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کی تھی۔ جے شنکر نے کہا تھاکہ روس پر پابندیوں کی بات کرنا ایک" مہم" جیسا محسوس ہوتا ہے جبکہ یورپ روس سے جنگ کے پہلے کے مقابلے میں زیادہ تیل خرید رہا ہے۔

قبل ازین جانسن کی طرف سے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا،" دنیا اس وقت آمرانہ ریاستوں کے بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار ہے، جس نے جمہوریت کو درکنار کردیا ہے، آزادانہ اور منصفانہ تجارت کو روک دیا ہے اور خود مختاری کو کچل دیا ہے۔"

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی نے یوکرین میں جنگ کی صورت حال کو"انتہائی تشویش ناک" قرار دیا تھا اور فریقین سے امن قائم کرنے کی اپیل کی تھی۔بھارت نے گوکہ یوکرین میں شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے تاہم اس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی نکتہ چینی نہیں کی ہے۔ بھارت روس کے خلاف اقو ام متحدہ میں پیش کردہ قراردادوں پر ووٹنگ کے دوران بھی غیر حاضر رہا۔

جاوید اختر(اے پی اور روئٹرز کے ساتھ)