برطانيہ، جرمنی و فرانس ايران کے ساتھ جوہری ڈيل پر متفق ليکن؟
29 اپریل 2018برطانوی وزير اعظم ٹيريزا مے کے دفتر سے انتيس اپريل کو جاری کردہ مشرکہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ برطانيہ، جرمنی و فرانس کی اعلی قيادت اس پر متفق ہے کہ تہران حکومت کو جوہری ہتھياروں کے تعاقب سے دور رکھنے کے ليے موجودہ معاہدہ انتہائی کارآمد ہے۔
اس بيان کے اجراء سے قبل برطانوی وزير اعظم نے فرانسيسی صدر امانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگيلا ميرکل سے بذريعہ ٹيلی فون بات چيت کی تھی۔ اس گفتگو ميں تين رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کيا ہے کہ گو کہ جوہری معاہدہ ہی سب سے بہتر حل ہے تاہم اس کے دائرہ کار ميں ترميم و توسيع کی ضرورت ہے۔ لندن سے جاری ہونے والے بيان کے مطابق يہ طے کيا جانا لازمی ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ايران کے ساتھ معاہدے کی مدت کے خاتمے کے بعد کيا ہو گا۔ علاوہ ازيں معاہدے ميں ايران کے بيلسٹک ميزائل پروگرام کے انسداد اور خطے ميں عدم استحکام پھيلانے ميں ايران کے مبينہ کردار جيسے مسائل کا حل تلاش کيا جانا بھی ناگزير ہے۔
برطانوی وزير اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بيان کے مطابق تينوں ممالک ايران سے لاحق خطرات اور چيلنجز سے نمٹنے کے ليے امريکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ليے پر عزم ہيں۔
يہ پيش رفت ايک ايسے وقت ہوئی ہے جب وہ ڈيڈ لائن قريب ہی ہے جب امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ايران کے ساتھ ڈيل پر عملدرآمد کو جاری رکھنے يا اسے ترک کرنے کے بارے ميں فيصلہ کرنا ہے۔ صدر ٹرمپ مئی ميں يہ فيصلہ کرنے والے ہيں کہ متنازعہ جوہری سرگرميوں کو ترک کرنے کے بدلے ميں ايران پر سے ہٹائی گئی اقتصادی پابنديوں کو بحال کيا جائے يا نہيں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سن 2015 ميں طے پانے والے معاہدے کو کئی مرتبہ تنقيد کا نشانہ بنا چکے ہيں۔
ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں