1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برصغیر پاک و ہند میں نئے ادبی میلے

Atif Baloch13 فروری 2013

برصغیر پاک وہند میں نئے ادبی رجحانات کا پروان چڑھنا ایک خوش آئند بات ہے۔ پاکستان اور بھارت میں ادبی میلوں کا ایک نیا سلسلہ چل نکلا ہے، جس سے دنیا بھر میں خطے کا ایک بہتر تاثر ابھر رہا ہے

https://p.dw.com/p/17dGZ
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

بھارتی شہر جے پور میں چھٹا ادبی میلہ گزشتہ ماہ منعقد ہوا۔ اس ادبی میلے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، جو ان کی ادب دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے علاوہ میانمار میں فوجی حکومت کی رخصتی کے بعد ہونے والا پہلا اراوادی ادبی میلہ اور اس کی عوام میں پذیرائی بھی قابل ذکر ہیں۔

ادھر رواں ماہ پاکستان میں علم و ادب کے فروغ کے لیے ایسے ہی دو اہم ادبی و ثقافتی اجتماعات منعقد ہونے جا رہے ہیں۔ منتظمین کا کہنا ہےکہ یہ اجتماعات ایک عرصے سے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے شکار پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان میں طالبان اور القاعدہ دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ اور افغان سرحد پر ہونے والی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں عام افراد اور سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

Pakistan Karachi Literaturfestival
’کراچی لٹریچر فیسٹیول‘ میں اس سال مہمان مقررین کی تعداد دو سو ہو گی جبکہ ادبی نشستوں کی تعداد سو کے لگ بھگ ہوگیتصویر: DW

پاکستان میں ان مشکل حالات میں ایسے ادبی میلوں کا انعقاد عوام کے لیے باعث فرحت ہو گا۔ پہلا میلہ روشنیوں کے شہرکراچی میں 15فروری سے شروع ہو رہا ہے۔ ’لٹریچر فیسٹیول‘ کے نام سے ہونے والا یہ ادبی میلہ کراچی میں تین روز تک جاری رہے گا۔ اس ادبی میلے میں پڑوسی ملک بھارت سے معروف شاعر گلزار بھی شریک ہوں گے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ یہ میلہ ایک طویل عرصے سے بدامنی کے شکار شہر کی فضا میں تبدیلی لائے گا۔ معروف شاعرہ شبنم شکیل کہتی ہیں، ’ادب دہشت گردی کی اس لہر کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’ایک بڑا نقص یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل ادب کا مطالعہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ اگر وہ مطالعہ کریں تو ان کی سوچ میں تبدیلی آ سکتی ہے‘۔

Indien Gulzar Schriftsteller
پڑوسی ملک بھارت سے تعلق رکھنے والے معورف شاعر گلزار کراچی ادبی میلے میں خصوصی طور پر شریک ہوں گےتصویر: AP

پاکستانی مصنف جمیل احمد، جو کراچی کے ادبی حلقوں میں اچھے مقرر بھی مانے جاتے ہیں، کا اس حوالے سے کہنا تھا،’ایسے مواقع ادب اور امن کے فروغ کا باعث بن سکتے ہیں‘۔

گزشتہ ماہ جے پور ادبی میلے میں شرکت کرنے والے احمد کا کہنا تھا کہ ’کراچی کا یہ میلہ پاکستان کا ایک اعتدال پسند معاشرے کے طور پر تعارف کروانے سے کہیں بڑھ کر ایک ایسی کوشش ہے، جس میں دنیا کو یہ بتایا جا سکے گا کہ پاکستان کے لوگ کس قدر مہذب ہیں اور وہ دیگر قوموں کی طرح امن اور برداشت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں‘۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی منیجنگ ڈائریکٹر اور کراچی ’لٹریچر فیسٹیول‘ کی آرگنائزر امینہ سید کے مطابق میلےکا مقصد مصنفین اور قارئین کے مابین براہِ راست روابط استوار کرنا اور پاکستان میں مطالعے سے شغف رکھنے والوں کو ان کے پسندیدہ مصنفین سے ملاقات کا موقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ادیب اپنے آپ کو عالمی سطح پر منوا چکے ہیں۔

Literaturfestival Jaipur Indien 2013
بھارتی شہر جے پور میں گزشتہ ماہ ہونے والے چھٹے میلے میں ہزاروں افراد نے شرکت کیتصویر: Jasvinder Sehgal


امینہ سید نے بتایا کہ 2012ء کے ’کراچی لٹریچر فیسٹیول‘ کی پچاس نشستوں میں ایک سو بیالیس مصنفین شریک ہوئے تھے جب کہ اس دوران آٹھ کتابوں کی رونمائی ہوئی تھی۔اس سال مہمان مقررین کی تعداد دو سو اور ادبی نشستوں کی تعداد سو تک ہو گی۔ اس بار میلے میں 23 کتابوں کی رونمائی ہو گی، جو ان کے بقول اس فیسٹیول کی کامیابی اور مقبولیت کی علامت ہے۔


دوسرا بڑا ادبی اجتماع علم و ادب کے لیے مشہور شہر لاہور میں منعقد ہوگا۔ 23 فروری سے شروع ہونے والا یہ اجتماع دو روز تک جاری رہےگا۔ امید ظاہرکی جا رہی ہےکہ اپنی نوعیت کے اس منفرد ادبی اور ثقافتی میلے میں چالیس ملکی اور غیر ملکی ادیب اور فنکار شرکت کریں گے۔

لاہور ثقافتی میلے کے منتظم رضی احمد نے کہا کہ اس تقریب میں ملک کے نامور دانشور شرکت کریں گے اور کوشش یہ کی جائے گی کہ ان کے خیالات سے نوجوانوں میں ادب کی حقیقی روح متعارف کروائی جا سکے۔

ان ادبی میلوں میں کاملہ شمسی، محسن حامد، محمد حنیف اور ڈانیل محی الدین جیسے اُن پاکستانی مصنفین کے ساتھ ساتھ، جن کا ذریعہء اظہار انگریزی زبان ہے، بہت سے غیر ملکی دانشور بھی شریک ہوں گے۔ لاہور کے ادبی میلے میں اظہار خیال کرنے والوں میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی شہری اور معروف دانشور طارق علی بھی شرکت کریں گے۔ حال ہی میں افغانستان کے حوالے سے ایک کتاب تصنیف کرنے والے معروف لکھاری ولیم ڈیل رمپل کراچی ادبی میلے میں شرکت کریں گے۔

معروف بلاگر زینب خواجہ، جنہیں لاہور ادبی میلےکی کوریج کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے، کا نئے ادبی رجحانات کے حوالے سے کہنا تھا، ’ان ادبی اجتماعات سے دنیا کو یہ باور کروایا جا سکے گا کہ ہر پاکستانی طالبان نہیں ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ بتانا ہے کہ ہر پاکستانی لڑ نہیں رہا، نہ ہی یہاں سب بھوکے اور غریب ہیں، یہاں ایسے لوگوں کی کمی نہیں، جو ملک کی بہتری اور ترقی کے لیے کوشاں ہیں‘۔

zb/aa(dpa)