1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بر اعظم ايشيا قدرتی آفات سے سب سے زيادہ متاثر

13 اکتوبر 2020

گزشتہ دو دہائيوں کے دوران قدرتی آفات کی تعداد ميں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور بر اعظم ايشيا سب سے زيادہ متاثر ہوا۔ ماہرين نے تنبيہ کی ہے کہ اگر موسمياتی تبديليوں کا سلسلہ جاری رہا تو زمين پر اور بھی زيادہ آفات ممکن ہيں۔

https://p.dw.com/p/3jq1P
Bildergalerie Monsun in Pakistan
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

گزشتہ 20 سال ميں قدرتی آفات کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا ہے کہ اگر سن 2000 سے موزانہ کيا جائے، تو زمين پر آنے والی قدرتی آفات کی اوسط تعداد دگنی ہو گئی ہے۔ اس اضافے کی وجہ موسمياتی تبديلياں ہيں۔

قدرتی آفات پر نگاہ رکھنے والے 'ڈيزاسٹر رسک ریڈکشن‘ کے دفتر سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 سے لے کر سن 2019 تک 7,348 قدرتی آفات ريکارڈ کی گئيں۔ ان قدرتی آفات کے نتيجے ميں ايک کروڑ 23 لاکھ سے زائد افراد کی جان گئی، چار کروڑ 20 لاکھ افراد منفی طور پر متاثر ہوئے جب کہ معاشی نقصانات کا حجم 2.97 ٹريلين ڈالر رہا۔ اس سے قبل سن 1980 سے لے کر سن 1999 تک 4,212 قدرتی آفات ريکارڈ کی گئيں۔

بحر ہند ميں سن 2004 ميں آنے والا سونامی پچھلی دو دہائيوں کی سب سے خونريز قدرتی آفت ثابت ہوا، جس ميں سو دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہيٹی ميں 2010ء ميں آنے والا زلزلہ دو لاکھ 22 ہزار افراد کی ہلاکت کا سبب بنا۔

تحفظ ماحول کے لیے ایک خاتون کا مثالی کردار

قدرتی آفات کيوں بڑھ رہی ہيں؟

قدرتی آفات کی آمد ميں خاطر خواہ اضافہ موسمياتی تبديليوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ سيلاب، خشک سالی اور طوفانوں کی تعداد بڑھی ہے۔ سائنسدانوں نے خبردار کيا ہے کہ گرمی کی شدت ميں اضافہ ہمارے سيارے کے ليے سنگين نتائج کا سبب بن رہا ہے۔ 'ڈيزاسٹر رسک ریڈکشن‘ کی سربراہ مامی ميزوٹوری کے مطابق حکومتيں موسمياتی تبديليوں سے بچنے کے ليے مناسب اقدامات کرنے ميں ناکام ثابت ہوئی ہيں۔ انہوں نے اس ضمن ميں بہتر حکمت عملی کی ضرورت پر زور ديا۔ انہوں نے مزيد کہا کہ اگر انسان سائنس اور انتباہ پر مناسب کارروائی کرنے سے قاصر رہا، تو انسان خود کے ليے ہی حالات مشکل بناتا جا رہا ہے۔

’تباہی سے بچنے کے ليے وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے‘

 

’شايد ہم آخری نسل ہيں، جو زمين کو بچا سکتی ہے‘

اقوام متحدہ کی رپورٹ ميں نشاندہی کی گئی ہے کہ اکيسويں صدی کے آغاز سے لے کر اب تک موسمی حالات سے جڑی قدرتی آفات کی تعداد 6,681 رہی جب کہ اس سے پچھلے بيس برسوں ميں يہ تعداد 3,656 تھی۔

سب سے زيادہ متاثرہ کون؟

رپورٹ ميں شامل ڈيٹا کے مطابق پچھلی دو دہائيوں ميں آنے والی قدرتی آفات سے سب سے زيادہ متاثر بر اعظم ایشیا ہوا، جہاں 3,068 بڑے واقعات رپورٹ کيے گئے۔ شمالی اور جنوبی امريکا ميں 1,756 اور افريقہ ميں 1,192 قدرتی آفات ريکارڈ کی گئيں۔ انفرادی طور پر ممالک کو ديکھا جائے، تو ايسے سب سے زيادہ 577 واقعات چين ميں اور پھر 467 واقعات امريکا ميں ريکارڈ کيے گئے۔

اقوام متحدہ نے تنبيہ کی ہے کہ سن 2030 تک ايسے افراد کی تعداد ميں 50 فيصد کا اضافہ ممکن ہے، جنہيں انسانی بنيادوں پر مدد کی ضرورت ہو۔ سن 2018 ميں يہ تعداد ايک سو آٹھ ملين تھی۔

ع س ا ب ا (اے ايف پی، اے پی)