بحیرہ روم کے ملکوں کی یونین
13 جولائی 2008فرانسیسی صد نکولس سارکوزی کے تصور کی روشنی میں بحیرہ روم یا میڈی ٹی رے نیئن سی کےکناروں پر آباد ملکوں کی یونین قائم ہونے جا رہی ہے۔
اِس کانفرس میں شرکت کے سلسلے میں یورپی ملکوں کے ساتھ ساتھ بلقان علاقے کی شخصیات، شمالی افریقہ کے لیڈران، مشرق وسطیٰ کی نمائندہ قیادت پیرس میں موجود ہے۔ صرف لیبیا کے لیڈر معمر القدافی اورمراکش کے شاہ اِس اساسی اجلاس میں موجود نہیں ہیں۔ مراکش کے شاہ کی نمائندگی اُن کے بھائی کر رہے ہیں۔
اِس کانفرنس میں عرب لیگ کے رُکن ملکوں کی شمولیت کے تناظر میں گیارہ جون سن دو ہزار آٹھ کو لیبیا کے شہر ٹری پولی میں بھی کچھ شمالی افریقہ کے ممالک اکھٹےہوئے تھے اور وہاں معمر القدافی نے اِس یونین کے تصور کی مخالفت برملا کی تھی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ آج دوپہر کے کھانے پر ایک ہی کمرے میں شام کے صدر بشار الاسد اور اسرائیل کے وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ موجود ہوں گے۔
یونین کے تصور پر کئی حلقوں سے تنقید بھی سامنے آئی لیکن محتاط رویّوں کے ساتھ اِس کو سراہا بھی گیا۔ یہ مستقبل ہی بتائے گا کہ اِس یونین کے مخفی اغراض و مقاصد کیا تھے جن پر اِس کی بنیاد رکھی گئی۔