1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

بحیرہ احمر میں تین بحری جہاز غرقاب، متعدد حوثی باغی ہلاک

1 جنوری 2024

امریکہ نے بحیرہ احمر میں میرسک کنٹینر کے جہاز پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ اس واقعے میں تین بحری جہازوں کے غرقاب اور 10 عسکریت پسندوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/4alD6
بحیرہ احمر میں امریکی جہاز
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں حوثیوں کے تین بحری جہاز غرقاب ہونے کے ساتھ ہی ان سے تعلق رکھنے والے کم سے کم 10 عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئےتصویر: U.S. Navy/abaca/picture alliance

امریکی حکام اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مطابق بحیرہ احمر میں اتوار کے روز امریکی ہیلی کاپٹروں نے مارسک کنٹینر کے جہاز پر حوثی عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بنا دیا۔

امریکی جنگی جہاز نے بحیرہ احمر میں ڈرون اور میزائل مار گرائے

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں حوثیوں کے تین بحری جہاز غرقاب ہونے کے ساتھ ہی ان سے تعلق رکھنے والے کم سے کم 10 عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث، امریکی الزام

امریکی سینٹرل کمانڈ(سینٹ کام) کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں یہ واقعہ اتوار کے روز اس وقت پیش آیا، جب حوثی حملہ آوروں نے سنگاپور کے پرچم والے کارگو کمپنی میرسک کے ایک جہاز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ 

حوثیوں کے خلاف امریکی اتحاد میں عرب ممالک کیوں شامل نہیں؟

سینٹ کام کے مطابق جہاز کو بچانے کے لیے امداد کی کال موصول ہوئی تھی، جس کے فوری بعد خطے میں موجود امریکی بحریہ کے بیڑے نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اس جہاز کو سکیورٹی فراہم کی۔

حوثی باغیوں کے حملوں سے بحیرہ احمر میں جہازوں کے لیے مشکلات

امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''بحریہ کے ہیلی کاپٹروں نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی، چار کشتیوں میں سے تین ڈوب گئیں اور اس میں سوار افراد بھی ہلاک ہو گئے جبکہ چوتھی کشتی فرار ہو گئی۔ امریکی اہلکاروں یا ان کے ساز و سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔''

حوثی باغیوں کا بیان

حوثیوں باغیوں کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کے گروپ نے یہ حملہ اس لیے کیا، کیونکہ جہاز کے عملے نے انتباہی کالوں پر توجہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

امریکی بحری بیڑہ
بحیرہ احمر گزشتہ کچھ دنوں سے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑے جہاز رانی کے اس راستے میں جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکہ کو ایک نئی فورس بنانے کے غور کرنا پڑتصویر: U.S. Navy/abaca/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں امریکی فورسز کی جانب سے ان کی کشتیوں پر حملے کے بعد حوثی بحریہ کے 10 اہلکار ''ہلاک یا پھر لاپتہ'' ہو گئے۔

بحیرہ احمر میں کشیدگی

بحیرہ احمر گزشتہ کچھ دنوں سے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑے جہاز رانی کے اس راستے میں جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکہ کو ایک نئی فورس بنانے کے غور کرنا پڑا۔

حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملے غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کی حمایت میں کر رہے ہیں۔

بحیرہ احمر سے عالمی سمندری تجارت کا 12 فیصد گزرتا ہے، تاہم ان حملوں کے بعد بعض کارگو کمپنیوں نے اپنے جہازوں کو ادھر سے بھیجنا بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسی وجہ سے امریکہ اور دیگر کئی ممالک نے اس بحری راستے کی حفاظت کے لیے ایک نیا فورس بنانے پر اتفاق کیا۔

امریکی فوج نے گزشتہ ہفتے بھی اعلان کیا تھا کہ اس ایک جنگی جہاز نے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں فائر کیے گئے ایک ڈرون اور ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کو مار گرایا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)