1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد ميں واضح اضافہ

11 جولائی 2018

بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے مہاجرين کی تعداد ميں پچھلے چند ماہ ميں خاطر خواہ اضافہ ديکھا گيا ہے۔ دريں اثناء اٹلی اور مالٹا نے ريسکيو سرگرميوں ميں سرگرم تنظيموں کے حوالے سے اپنی پاليسياں سخت کر دی ہيں۔

https://p.dw.com/p/31HJz
Symbolbild Flüchtlingsboot Mittelmeer
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/S. Diab

پناہ کے سفر ميں بحيرہ روم کے ذريعے يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران رواں سال جون ميں 629 تارکين وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے۔ اسی ماہ کے دوران 3,136 مہاجرين کو ڈوبنے سے بچا بھی ليا گيا۔ اس کا موازنہ اگر پچھلے سال يعنی 2017ء ميں جون کے اعداد و شمار سے کيا جائے، تو اس ايک ماہ ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 418 اور ريسکيو کيے جانے والوں کی تعداد 23,524 رہی تھی۔ اگر اس صورت حال کو آسان الفاظ ميں بيان کيا جائے، تو مطلب يہ نکلتا ہے کہ بحيرہ روم کے راستے يورپ پہنچنے والوں کی تعداد گرچہ کافی کم ہو گئی ہے تاہم اس سمندر ميں ہلاک ہونے والوں کا تناسب بڑھ گيا ہے۔

موسم گرما انسانوں کے اسمگلروں کے ليے عموماً کافی مصروف وقت ثابت ہوتا ہے۔ شمالی افريقی خطے ميں سرگرم اسمگلر بہتر موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارروائياں بڑھا ديتے ہيں تاہم پچھلے چند مہينوں ميں بحيرہ روم ميں مہاجرين کی اموات ميں اضافے کا يہ واحد سبب نہيں۔

مہاجرين کے ڈوبنے کے واقعات ميں اضافہ ايک ايسے وقت ميں ہوا ہے، جب اٹلی اور مالٹا نے بحيرہ روم ميں مہاجرين کو بچانے والی نجی کشتيوں اور غير سرکاری تنظيموں کے خلاف اپنی پاليسی سخت کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق اس سال جنوری تا اپريل ريکسيو کر کے اٹلی پہنچائے جانے والوں کی چاليس فيصد تعداد کو اين جی اوز نے ريسکيو کيا تھا۔ تاہم پچھلے چند ماہ ميں ان تنظيموں کی سرگرمياں قانونی کارروائی کے خطرے کے سبب کافی محدود ہو گئی ہيں۔ اٹلی نے کہہ رکھا ہے کہ ريسکيو جہازوں کو اس کی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہيں دی جائے گی جبکہ مالٹا نے بھی ايسے جہازوں کو اپنے ہاں رکنے سے باز رہنے کی ہدايت دے رکھی ہے۔ جنيوا ميں يو اين ايچ سی آر کے ايک ترجمان کا کہنا ہے کہ جب غير سرکاری تنظيموں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ سمندر سے بچائے جانے والے تارکين وطن کو انہيں کسی بندرگاہ پر اترنے کی اجازت نہيں ملے گی، تو وہ ہنگامی حالات ميں مدد کی پکاروں پر کارروائی کرنے کے بارے ميں بھی کئی بار سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہيں۔

اقوام متحدہ اور بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے مطابق سمندروں ميں مہاجرين کو ريسکيو کرنے کے حوالے سے قوائد و ضوابط ايسے ہونے چاہييں جو واضح ہوں اور جن ميں تسلسل جاری رہے۔ علاوہ ازيں ان اداروں کا يہ بھی کہنا ہے کہ مہاجرين کو اسمگلروں کے چنگل سے بچانے کے ليے شمالی افريقہ ميں اقدامات درکار ہيں۔

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں