باراک اوباما خواتین کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں
9 اگست 2012انہوں نے امریکا میں جاری مانعیت حمل کے موضوع پر بحث کے ضمن میں امریکی خواتین کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ ریپبلکن لیڈر مٹ رومنی ملک کو 1950 کے عشرے میں واپس دھکیل دیں گے۔
اوباما نے ریاست کولوراڈو میں دوبارہ انتخاب کی مہم کو تیز تر کرتے ہوئے تمام خواتین کو یقین دلایا کہ ان کی ہیلتھ کیئر پالیسی عورتوں کے لیے غیر معمولی فوائد کی حامل ہے۔
صدارتی انتخابات کے حوالے سے امریکی ریاست کولوراڈو غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ یہاں ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی اور ڈیمو کریٹ باراک اوباما کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ کولوراڈو میں نومبر کے مجوزہ صدارتی انتخابات کے نتائج کی پیشنگوئی کے سلسلے میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق مٹ رومنی کو اوباما پر پانچ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔
اوباما نے بُدھ کو کولوراڈو کی خواتین ووٹروں کو یقین دلایا کہ اُن کی تاریخی ہیلتھ پالیسی میں عورتوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ صحت کی پالیسی میں جہاں خواتین کو اپنے بارے میں فیصلے خود کرنے کے حقوق اور اجازت کا معاملہ آتا ہے، وہاں ریپبلکنز کی ’گھڑیاں اُلٹی چلنے لگتی ہیں‘ اور وہ ملک کو اکیسویں صدی میں لانے کے بجائے 1950 کے عشرے میں دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اوباما نے اپنے ان دعوؤں کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ مٹ رومنی کی طرف سے ان کی ہیلتھ پالیسی کو منسوخ کرنے کا عزم در اصل اُن کوششوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے جن کی مدد سے اب خواتین کو چند کیسز میں فری برتھ کنٹرول، چھاتی کے سرطان کی اسکریننگ اور دیگر احتیاطی نگہداشت کی سہولیات ہیلتھ انشورنس کی طرف سے دی جانی چاہیے۔ ڈینور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شعلہ بیان انداز میں باراک اوباما نے کہا،’ جہاں تک خواتین کی صحت سے متعلق فیصلوں کا معاملہ ہے، اس کا دار ومدار نہ تو سیاستدانوں، نہ ہی انشورنس کمپنیوں پر ہے بلکہ اس فیصلے کا حق آپ خواتین کو ملنا چاہیے‘۔
ڈیمو کریٹ لیڈر باراک اوباما کا امریکی خواتین سے مزید کہنا تھا،’ آپ ایک ایسے صدر کی حق دار ہیں جو آپ کے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑے، میں ہی وہ صدر ہوں اور رہوں گا۔ اگر مجھے اگلے ٹرم کے لیے بھی بطور صدر منتخب کیا گیا‘۔
km/ aba (AFP)