باجوڑ ایجنسی میں بم دھماکہ، قبائلی سردار سمیت پانچ افراد ہلاک
22 ستمبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ دھماکہ جمعرات کی صبح ہوا۔ اس حملے میں آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ باجوڑ ایجنسی کے ایک گاؤں چمرکند کے سرکاری اہلکار عدالت خان کے مطابق سٹرک کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں وہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے جس میں تین طالبان مخالف سردار سوار تھے۔ مرنے والوں میں ایک دس سالہ بچہ اور گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہیں۔
پاک افغان سرحد کے قریب واقع شمال مغربی ایجنسی باجوڑ میں پاکستانی فورسز ایک عرصے سے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کارروائیوں میں پاکستانی افواج کو کئی ایک مقامی سرداروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ جبکہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ان سرداروں نے حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروپ بھی تشکیل دے رکھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے گاہے بگاہے مقامی سرداروں اور ان کے حامیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایک اور سرکاری اہلکار ارشاد شاہ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب فوج کے ایک ترجمان جرنل عارف محمود نے وادیء سوات کے اہم شہر مینگورہ میں تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت جبکہ دو کی ایک گھر سے ہتھیاروں کے ساتھ گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ کرنل محمود کے مطابق دو عسکریت پسند بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں مارے گئے جبکہ ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پاکستانی فوج نے سن 2009 میں آپریشن کرتے ہوئے سوات کو عسکریت پسندوں کے قبضے سے آزاد کروایا تھا اور تب سے امن کے قیام کے لیے پاکستانی فوج وہاں موجود ہے۔
ایک پولیس آفیسر عبدللہ شیخ نے پاکستان کے جنوب میں دو بچوں کے ہلاک جبکہ 11 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ بچے ایک دستی بم کو کھلونا سمجھتے ہوئے اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ یہ واقعہ صوبہ سندھ کے ایک گاؤں میو ٹکّر میں پیش آیا۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ بچوں کو یہ دستی بم کہاں سے ملا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عدنان اسحاق