1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بااثر سابق ایرانی صدر ہاشمی رفسنجانی انتقال کر گئے

مقبول ملک
8 جنوری 2017

ایران کے سابق صدر اور اہم مذہبی رہنما آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اتوار آٹھ جنوری کی شام بیاسی برس کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2VUCB
Iran Akbar Haschemi Rafsandschani
تصویر: Getty Images/AFP//A. Kenare

ایرانی دارالحکومت تہران سے آٹھ جنوری کی شام ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق آیت اللہ اکبر ہاشمی رفسنجانی کو آج شام دل کا دورہ پڑنے کے بعد فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی پوری کوشش کی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔

ایرانی نیوز ایجنسیوں اِسنا، تسنیم اور فارس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ 82 سالہ اکبر ہاشمی رفسنجانی کا ایک ہارٹ اٹیک کے بعد انتقال تہران کے ایک ہسپتال میں ہوا۔

خمینی کا پوتا الیکشن کا اہل نہیں: شوریٰ نگہبانِ دستور

ایرانی صدارتی انتخابات: رفسنجانی اور ماشائی الیکشن ریس سے باہر

جوہری ہتھیار بنانے پر غور ضرور کیا تھا، سابق ایرانی صدر

ہاشمی رفسنجانی 1979ء میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے عشروں تک ایرانی سیاست پر اثر انداز ہونے والی ایک بہت طاقت ور سیاسی اور مذہبی شخصیت تھے۔ وہ 1989ء سے لے کر 1997ء تک ایران میں ملکی صدر  کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق آج کے ایران میں بھی ہاشمی رفسنجانی ایک بہت بااثر مذہبی رہنما تھے اور وہ اس شوریٰ مصالحت کے سربراہ تھے، جو ملکی پارلیمان اور شوریٰ نگہبان کہلانے والے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے کے مابین اختلافات پیدا ہو جانے کی صورت میں مصالحتی کوششیں کرتی ہے۔

ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم نے ہاشمی رفسنجانی کے بھائی محمد ہاشمی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اتوار آٹھ جنوری کی شام اچانک دل کا دورہ پڑنے سے پہلے تک اس ایرانی رہنما کی صحت بالکل ٹھیک تھی۔

Iran Akbar Haschemi Rafsandschani
رفسنجانی 1989ء سے لے کر 1997ء تک ایران میں ملکی صدر  کے عہدے پر بھی فائز رہے تھےتصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں ہاشمی رفسنجانی کی حیثیت ایک ’بادشاہ گر‘ کی سی تھی اور وہ بہت سے زیر و بم کا شکار ملکی سیاست میں جملہ مسائل کا کوئی نہ کوئی قابل قبول حل نکال لیا کرتے تھے۔

گزشتہ صدراتی انتخابات میں جب موجودہ صدر حسن روحانی بھی ایک انتخابی امیدوار تھے، ہاشمی رفسنجانی نے زیادہ قدامت پسند امیدوار کے مقابلے میں اصلاحات پسند سمجھے جانے والے حسن روحانی کی حمایت کی تھی۔ وہ آخر دم تک حسن روحانی کے سیاسی حلیف تصور کیے جاتے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق رفسنجانی اس شوریٰ مصالحت کے سربراہ تھے، جو پارلیمان اور قدامت پسند مذہبی حلقوں کی نمائندہ شوریٰ نگہبان کے مابین اختلافات کی صورت میں کسی تصفیے کے لیے ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی مشاورت کرتی ہے۔

ہاشمی رفسنجانی کو گزشتہ برس مارچ میں اس مذہبی مجلس کا رکن بھی منتخب کر لیا گیا تھا، جسے مستقبل میں کسی دن موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانشین کا انتخاب کرنا ہے۔