1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایکواڈور

ایکواڈور، احتجاج کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں کمی

27 جون 2022

لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں شدید عوامی احتجاج کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے دنیا کے متعدد ممالک میں احتجاجی مظاہرے سر اٹھا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4DJKr
Ecuador Streik Proteste in Quito
تصویر: Rodrigo Buendia/AFP/Getty Images

کئی ہفتوں کے احتجاجی مظاہروں کے بعد ایکواڈور کے صدر گلیامو لاسو نے ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں فی گیلن دس سینٹ کمی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم یہ کمی اب بھی اتنی زیادہ نہیں ہے، جتنی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

 صدر گلیامو لاسو کا اتوار کے روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''میں نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 10 سینٹ فی گیلن کمی کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

دوسری جانب ملک بھر میں ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرنے والی تنظیم کنفیڈریشن آف انڈیجینس نیشنلٹیز آف ایکواڈور (کونائی) نے قیمتوں میں بالترتیب 30 سینٹ اور 35 سینٹ کی کمی کا مطالبہ کیا تھا۔

احتجاجی مظاہروں سے تیل کی پیداوار متاثر

ملکی وزارت توانائی کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا تھا، ''تیل کی پیداوار کے حوالے سے صورتحال انتہائی نازک ہے۔ اگر مظاہرے ایسے ہی جاری رہے تو ملک میں تیل کی پیداوار 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں معطل ہو جائے گی کیونکہ توڑ پھوڑ، تیل کے کنوؤں پر قبضے اور سڑکوں کی بندش نے آپریشن جاری رکھنے کے لیے درکار آلات اور ایندھن کی نقل و حرکت روک دی ہے۔‘‘

ان احتجاجی مظاہروں کے آغاز سے پہلے اس ملک میں تیل کی یومیہ پیداوار پانچ لاکھ بیس ہزار بیرل تھی۔

Ecuador Streik Proteste in Quito
تصویر: Ana Vega/AA/picture alliance

ایکواڈور کی معیشت کا انحصار تیل کی پیداوار پر ہے اور گزشتہ چار ماہ سے یہ ملک اپنی مجموعی پیداوار کا 65 فیصد تیل برآمد کر رہا ہے۔

تیرہ جولائی سے جاری ان احتجاجی مظاہروں میں اشیائے خور و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ حالیہ مظاہروں میں 14 ہزار سے زائد مظاہرین شریک تھے۔ پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں سے اب تک پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

اس دوران اپوزیشن نے ملکی صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی بھی کوشش کی لیکن وہ دیگر قانون سازوں کی کافی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

حالیہ چند مہینوں کے دوران دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس وجہ سے عوام میں غم و غصہ بھی بڑھ رہا ہے۔ سری لنکا کی طرح متعدد غریب ممالک کے دیوالیہ ہو جانے کا خدشہ ہے جبکہ متعدد ممالک میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر سکتے ہیں۔

ا ا / ر ب (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز) 

Ecuador Streik Proteste in Quito
تصویر: Ana Vega/AA/picture alliance