ایمیزون کا نیا منصوبہ، ڈیلیوری کے لیے ڈرون کا استعمال
3 دسمبر 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایمیزون کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیف بیزوس کے حوالے سے بتایا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اس آن لائن شاپنگ ویب سائٹ کی کوشش ہے کہ وہ صارفین کی طرف سے دیے جانے والے آرڈر کے تیس منٹ کے اندر اندر ہی انہیں ان کے گھر پر ہی سامان کی ڈیلیوری کر دے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ’پرائم ایئر‘ نامی اس منصوبے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے چھوٹی ساخت کے بغیر پائلٹ کے طیارے استعمال کیے جائیں گے۔
اگرچہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکا کی وفاقی حکومت کی منظوری کے علاوہ ابھی سیفٹی کے اضافی تجربوں کی ضرورت بھی ہے تاہم بیزوس پُرامید ہیں کہ آئندہ پانچ برسوں میں یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ CBS ٹیلی وژن کے 60 Minutes نامی ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جیف بیزوس کا کہنا تھا، ’’ایسی کوئی منطق نہیں ہے کہ یہ (ڈرون) ڈیلیوری کے آلے کے طور پر استعمال نہیں کیے جا سکتے۔‘‘
بیزوس نے مزید کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ سامان کی ڈیلیوری کے لیے بغیر پائلٹ کے چھوٹے طیارے استعمال کرنا سائنس فکشن کی کوئی کہانی معلوم ہوتی ہے تاہم اب ایسا نہیں رہا ہے۔ بیزوس نے کہا، ’’ہم نصف گھنٹے میں ڈیلیوری کر سکتے ہیں۔۔۔ ہم اس مقصد کے لیے پانچ پاؤنڈ وزن کے پیکٹ ڈٰیلیور کر سکتے ہیں اور اتنے وزن کے پیکٹ ہماری مجموعی ڈٰیلیوری کا 86 فیصد بنتے ہیں۔‘‘
ایمیزون کی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ چھوٹی ساخت کے ریمورٹ کنٹرول طیارے کس طرح گھروں میں پیکٹ ڈیلیور کرتے ہیں اور کس طرح واپس اڑ جاتے ہیں۔ اس ڈیلیوری ڈرون کو ’آکٹو کاپٹر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ماحول دوست ٹیکنالوجی سے کام کرنے والے یہ ڈرون اپنے مرکز سے سولہ کلو میٹر کی دوری تک ڈیلیوری کر سکیں گے۔ بیزوس کا کہنا ہے کہ یہ نیا طریقہ نہ صرف صارفین کو فوری طور پر ڈٰیلیوری کو یقینی بنائے گا بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یوں ڈیلیوری کے لیے بہت سے گاڑیاں نہیں چلائی جائیں گی۔
اگر ایمیزون کا یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو وال مارٹ جیسے دیگر ریٹیلرز کے ساتھ ساتھ امریکا میں ہوم ڈیلیوری کے لیے مقامی پیزا ریستوران بھی فوری ترسیل کے لیے ڈرون استعمال کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔