1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ماؤنواز باغیوں سےپولیس اہلکاروں کی رہائی کا مطالبہ

4 ستمبر 2010

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج ہفتہ کے روز بھارت میں بائیں بازو کے ماؤنواز باغیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے زیر قبضہ تین پولیس اہلکاروں کو رہا کردیں۔

https://p.dw.com/p/P4Ig
تصویر: AP/DW-Grafik

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج ہفتہ کے روز بھارت میں بائیں بازو کے ماؤنواز باغیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے زیر قبضہ تین پولیس اہلکاروں کو رہا کردیں۔ اس تنظیم کی طرف سے یہ مطالبہ ماؤ نواز باغیوں کی طرف سے مشرقی بھارت میں اغواء کئے گئے ان پولیس اہلکاروں کے ایک ساتھی کے قتل کے بعد کیا گیا۔

باغیوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر ان کے زیر حراست ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ یرغمال بنائے گئے باقی تینوں بھارتی پولیس اہلکاروں کو بھی ہلاک کر دیں گے۔

Paramilitärische Kräfte bei der Suche nach Maoisten in den Wäldern von Betla
باغیوں نے اپنےٹھکانے گھنے جنگلات میں قائم کر رکھے ہیںتصویر: UNI

نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک ای میل بیان میں کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق کسی کو بھی یرغمال بنانا ممنوعہ اقدام ہے۔ اس لئے ماؤنواز باغیوں کو ان یرغمالی پولیس افسروں کو قتل کرنے یا انہیں جسمانی طور پر کوئی بھی نقصان پہنچانے کی دھمکیوں سے گریز کرتے ہوئے ان کی زندگی اور سلامتی کی ضمانت دینی چاہئے۔

بھارتی ریاست بہار میں پولیس افسران کے یرغمالی بنائے جانے کا یہ واقعہ ایک ایسا بحران ہے، جسے ریاستی وزیر اعلیٰ نِتیِش کمار کی حکومت کے لئے ایک بڑے امتحان کانام دیا جا رہاہے۔ وزیر اعلیٰ نِتیِش کمار کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ان کی حکومت نے بہار کی انتہائی غربت کی شکار ریاست میں معاشی صورت حال بہتر بنانے کے لئے قابل ذکرخدمات انجام دیں۔

Militärische Operation gegen Maoisten in Indien
ماؤنواز باغیوں کی تلاش جاریتصویر: picture-alliance/ dpa

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان پولیس افسران کی رہائی کا مطالبہ ماؤنوازباغیوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے کیا ہے۔ اس علاقے کے گھنے جنگلات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارکان پہلے ہی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ان باغیوں اور ان کے زیر قبضہ یرغمالیوں کو ڈھونڈرہے ہیں۔ لیکن بھارت میں بائیں بازو کے ان باغیوں نے اپنے اکثر ٹھکانے گھنے جنگلات میں قائم کر رکھے ہیں۔ اسی لئے ان کا پتہ چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔

پولیس حکام کو ہلاک کئے جانے والے ان کے ایک ساتھی لوکاس ٹیٹ کی لاش بہار کے صوبائی دارالحکومت پٹنہ سے قریب 150کلومیٹر کے فاصلے پر ایک جنگلاتی علاقے سے ملی تھی۔اس لاش کے قریب ہی سے ہاتھ سے لکھا گیا باغیوں کا یہ پیغام بھی ملا تھا کہ یرغمالی بنائے گئے باقی تین پولیس افسران کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشیں بھی اسی طرح جلد ہی واپس بھیج دی جائیں گی۔

باغیوں نے ان چار پولیس اہلکاروں کو گزشتہ ہفتہ کئے گئے اس مسلح حملے کے بعد یرغمالی بنا لیا تھا، جس میں اغواء شدگان کے دس ساتھی ہلاک بھی ہو گئے تھے۔

بھارت میں ماؤنواز ماغیوں کی مسلح تحریک اب تک ملک کے 29 میں سے 20 صوبوں میں پھیل چکی ہے۔ یہ تحریک 1960 کے عشرے کے آخری سالوں میں مغربی بنگال سے شروع ہو ئی تھی۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اس بغاوت کو ملک کی داخلی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ اسی لئے پچھلے سال بھارت میں ان باغیوں کے خلاف سکیورٹی دستوں نے اپنے ایک وسیع تر آپریشن کا آغاز بھی کر دیا تھا۔

سال رواں کے پہلے چھ ماہ کے دوران بھارت کے مختلف حصوں میں ان باغیوں کے ساتھ مسلح جھڑپوں میں دو سو سے زائد سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔ ان جھڑپوں میں مارے جانے والے باغی اور ماؤنواز باغیوں کے مسلح حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہری اس تعداد کے علاوہ ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت ِ کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں