1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایمرجنسی بریک‘،متعدد جرمن شہروں میں پابندیوں کےخلاف مظاہرے

25 اپریل 2021

جرمنی میں کورونا کے نئے کیسز کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافے کے سبب ملک گیر سطح پر پابندیوں میں سختی اور کرفیو کا نفاذ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سے شروع ہوگیا، جس پر احتجاج کرنے والے شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

https://p.dw.com/p/3sXpB
Deutschland Coronavirus Plakat Kontakte Reduzieren in Mannheim
تصویر: Thomas Lohnes/Getty Images

جرمنی کے متعدد شہروں میں ہفتے کے روز پابندیوں، خاص طور سے رات کے کرفیو کے نفاذ پر مظاہرے کیے گئے۔ اقتصادی مرکزی شہر فرینکفرٹ اور صوبے لوور سیکسنی کے مرکزی شہر ہینوور میں سینکڑوں افراد نے کورونا لاک ڈاؤن کے ضوابط میں مزید سختی اور رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک کے کرفیو کے خلاف احتجاج کیا۔

'ایمرجنسی بریک‘

جرمنی نے ملک گیر سطح پر یہ ضوابط لاگو کر دیے ہیں کہ ہر اُس علاقے میں رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک کرفیو فوری طور پر لگا دیا جائے گا جہاں ہر ایک لاکھ کی آبادی میں لگاتار تین روز تک یومیہ 100 سے زائد نئے کورونا کیسز درج کیے جائیں گے۔ اس قانون کا اطلاق جمعہ اور ہفتے کی رات سے ہو گیا ہے۔ ان علاقوں میں دکانیں بھی بند رہیں گی اور ایک گھر کے افراد ایک وقت میں محض ایک شخص کے ساتھ ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس کا مقصد سماجی رابطوں پر کنٹرول رکھنا اور غیر ضروری میل جول کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔   

Berlin | Nachtleben auf der Kastanienallee
رات کے کرفیو کے باوجود برلن کی کئی سڑکوں پر لوگ چہل قدمی کر رہے ہیں۔تصویر: Sabine Gudath/Imago Images

دریں اثناء جرمنی کے متعدی امراض کی تحقیق کے ادارے رابرٹ کاخ انسٹیٹیوٹ )آر کے آئی( میں ہفتے کے روز کووڈ انیس کے اٹھارہ ہزار سات سو ستتر نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ 120 نئی اموات درج کی گئیں۔ اس کے ساتھ جرمنی میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد  3,287,418 ہو گئی جبکہ 81,564 جرمن باشندے اب تک کووڈ انیس کا شکار ہو کر موت کے مُنہ میں جا چُکے ہیں۔

نئے قوانین ہیں کیا؟

 رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک کے کرفیو کے دوران چہل قدمی یا جاگنگ کی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ کام کی غرض سے، مثال کے طور پر نرسنگ یا دیگر انسانوں یا جانوروں کی نگہداشت کے لیے باہر جانے یا کسی ایمرجنسی کی صورت میں شہریوں کو گھر سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔ اشیائے خورد و نوش یا ضروری اشیا کی دکانوں کے علاوہ دیگر دکانوں میں داخلے کی شرط یہ ہو گی کہ صارفین کووڈ انیس کا منفی ٹیسٹ لے کر آئیں اور آنے سے پہلے انہیں اپنے لیے اپائنٹمنٹ لینا ہو گا۔ یومیہ ایک سو پچاس سے زائد نئے کیسز کے اندراج کی صورت میں صارفین کو آن لائن بکُ کیا ہوا سامان دکانوں سے اُٹھانے کی اجازت ہوگی۔

165 نئے کیسز سامنے آنے والے علاقے کے اسکول بند رہیں گے۔ خصوصی اسکول اور گریجویٹ کلاسز کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔ جنازے کے شرکاء کی تعداد محدود کر کے 30 کر دی گئی ہے۔

Berlin | Geschlossene Bar während Ausgangssperre
ریستوران اور بارز ویران پڑے ہیں۔تصویر: Fabrizio Bensch/Reuters

فارغ اوقات کی سرگرمیاں    

سوئمنگ پولز، زاؤنا، کلبز، قحبہ خانے، فٹنس مراکز، کشتیوں کی سیر، اندرون خانہ پلے گراؤنڈز وغیرہ سب بند رہیں گے۔ 14 سال تک کے بچوں کو گروپ کی شکل میں اسپورٹس کی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے۔

تھیٹر، اوپرا ہاؤسز، کنسرٹ ہالز، میوزک کلبز، سنیما گھر اور عجائب گھر سمیت نمائش گاہیں بند رہیں گی۔

چند عوامی سروسز برقرار

گرچہ ایسی تمام عوامی خدمات جن میں گاہکوں کے ساتھ جسمانی قربت ضروری ہے، پر پابندی ہے تاہم میڈیکل، علاج معالجہ، نرسنگ، ہیئر ڈریسر وغیرہ کی خدمات اس سے مستثنیٰ ہیں جہاں گاہکوں کو کووڈ انیس منفی ٹیسٹ اور  FFP2 ماسک کے ساتھ جانے کی اجازت ہے۔

FFP2-Schutzmaske
FFP2 کے بغیر کہیں بھی نہیں جایا جا سکتا۔تصویر: Ohde/Bildagentur-online/picture alliance

پبلک ٹرانسپورٹ

بسوں ، ٹرینوں اور ٹیکسیوں میں مسافروں اور عملے پر  FFP2  ماسک پہننا لازمی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر عام حالات کی نسبت مسافروں کی نصف تعداد کو ہی سفر کرنا چاہیے۔ سیاحوں کو رہائشی مقامات کرائے پر دینے پر پابندی ہے۔

'ورک پلیس‘

کام کی جگہ پر آجرین کو ملازمین کو ہر ہفتے دو کورونا وائرس کے ٹیسٹ مفت فراہم کرنا ہوں گے۔ آجروں کو ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ممکنہ حد تک اجازت دینی چاہیے اور کارکنوں کو عام طور پر اس پیش کش کو قبول کرنا چاہیے۔

Coronavirus - Österreich
حجامت کی اجازت مگر ماسک کے ساتھ ۔تصویر: Roland Schlager/APA/dpa/picture alliance

خلاف ورزی کی سزا

مذکورہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کو عمومی طور پر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ معاملے کی سنگینی کے حساب سے جرمانے کی رقم 100 یورو سے500 یورو تک ہو سکتی ہے تاہم سنگین خلاف ورزیوں کا جرمانہ 25 ہزار یورو تک جا سکتا ہے۔

ک م/ اب ا )ڈی پی اے، روئٹرز(