1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتعراق

ایشیا کو یورپ سے ملانے والے ٹرانسپورٹ منصوبے کا اعلان

29 مئی 2023

عراقی وزیر اعظم نے 17 بلین ڈالر کے اُس علاقائی ٹرانسپورٹ منصوبے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد ایشیا سے یورپ تک سامان کی ترسیل کو آسان بنانا ہے۔ شاہراہوں اور ریلوے لائنوں کے اس’انقلابی منصوبے‘ کی تفصیلات اس رپورٹ میں۔

https://p.dw.com/p/4Rvnw
یہ ترقیاتی منصوبہ بصرہ میں واقع 'گرینڈ فاو بندرگاہ‘ کے ذریعے خلیجی ممالک سے یورپ تک سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا
یہ ترقیاتی منصوبہ بصرہ میں واقع 'گرینڈ فاو بندرگاہ‘ کے ذریعے خلیجی ممالک سے یورپ تک سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گاتصویر: Suez Canal Authority/REUTERS

یہ اعلان بغداد میں ہونے والی ایک روزہ کانفرنس میں کیا گیا ہے۔ اس اہم علاقائی اجلاس میں عراق، خلیجی ممالک، ترکی، ایران، شام اور اردن کے وزرائے ٹرانسپورٹ اور نمائندوں نے شرکت کی۔

عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے اس موقع پر کہا کہ یہ ترقیاتی منصوبہ بصرہ میں واقع 'گرینڈ فاو بندرگاہ‘ کے ذریعے خلیجی ممالک سے یورپ تک سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ریلوے اور ہائی ویز کے نیٹ ورک کے ذریعے ایشیائی ممالک کو ترکی سے ملایا جائے گا اور ترکی کے راستے یورپ سے منسلک ہوں گے۔

السوڈانی نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا ایک مرکز گرینڈ فاؤ پورٹ (الفاو الكبير) ہو گی جبکہ اس بندرگاہ کے قریب ہی ایک 'سمارٹ صنعتی شہر‘ تعمیر کیا جائے گا۔

سڑکوں اور ریل لائنوں کی تعمیر

عراقی حکومت کی طرف سے جاری کردہ معلومات کے مطابق ایشیائی اور خلیجی ممالک کو یورپ سے جوڑنے کے لیے تقریباً 12 سو کلومیٹر طویل (تقریباً 745 میل) ریلوے لائنیں اور ہائی ویز تعمیر کی جائیں گی۔

یہ ترقیاتی منصوبہ بصرہ میں واقع 'گرینڈ فاو بندرگاہ‘ کے ذریعے خلیجی ممالک سے یورپ تک سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا
یہ ترقیاتی منصوبہ بصرہ میں واقع 'گرینڈ فاو بندرگاہ‘ کے ذریعے خلیجی ممالک سے یورپ تک سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گاتصویر: IRAQI PRIME MINISTER'S PRESS OFFICE/AFP

عراقی وزیر اعظم السوڈانی نے اس منصوبے کو ''معاشی لائف لائن کے ساتھ ساتھ مفادات، تاریخ اور ثقافتوں کے ہم آہنگی کے لیے ایک امید افزا موقع‘‘ قرار دیا ہے۔

اس منصوبے میں کون کون شامل ہو گا؟

عراقی وزیر اعظم نے یہ نہیں بتایا کہ اس منصوبے کی مالی اعانت کیسے کی جائے گی لیکن انہوں نے کہا کہ عراق اپنے ''برادرانہ اور دوست ممالک کے ساتھ تعاون پر بہت زیادہ انحصار کرے گا۔‘‘

ہفتہ کو ہونے والی اس کانفرنس میں شریک ممالک نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ تکنیکی کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ منصوبہ کامیاب رہتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ کار بڑھتا جائے گا اور پھر پاکستان اور افغانستان جیسے ممالک بھی اس میں شامل ہو سکیں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس منصوبے کو بعدازاں چین کے 'روڈ اینڈ بلیٹ‘ منصوبے سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

ماضی میں عراق کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے ہیں لیکن اب یہ ملک ان کے ساتھ تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کے لیے سرگرم ہے۔

جنوری میں عراق نے آٹھ ملکی عربین گلف کپ کی میزبانی کی تھی۔ یہ پہلا ایسا بین الاقوامی فٹ بال ٹورنامنٹ تھا، جس کی چار دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار اس ملک نے میزبانی کی تھی۔

ا ا / ع س (اے پی، روئٹرز)

چینی سلک روڈ کے نئے منصوبے پر یورپ میں تقسیم