ایشیا میں بجٹ ایئر لائنز کی متاثر کن کاروباری کامیابی
14 مارچ 2011براعظم ایشیا، خاص کر جنوب مشرقی ایشیا میں کم تر کرایوں والی یا low budget فضائی کمپنیوں کی تعداد گزشتہ چند برسوں میں اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اب عام شہریوں کے لیے بذریعہ ہوائی جہاز سفر کے امکانات غیر معمولی حد تک زیادہ ہو گئے ہیں۔
ملائشیا کی ایئر ایشیا نامی ایئر لائن نے تجارتی بنیادوں پر اپنی مصروفیات کا آغاز سن 2001 میں کیا تھا اور یہ وہ پہلی فضائی کمپنی تھی، جس نے سفر کے لیے عام شہریوں کی ایشیا کی فضائی حدود تک رسائی ممکن بنا دی تھی۔ اس طرح ایسے عام شہری، جنہوں نے کبھی ہوائی جہاز کا سفر نہیں کیا تھا اور جو دیہات میں رہتے تھے، کسی دوسرے شہر جانے کے لیے دس بارہ گھنٹے تک بس میں سفر کی بجائے ہوائی سفر کرنے لگے تھے۔
ہوائی جہاز تیار کرنے والے یورپی ادارے ایئر بس کے ایشیا کے لیے کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر شان لی کہتے ہیں کہ اگر چین، بھارت اور انڈونیشیا میں بھی ایسا ہی ہو، جو کہ کسی حد تک ہو بھی رہا ہے، تو ایشیا میں فضائی سفر کی صنعت میں ترقی کے امکانات ناقابل یقین حد تک زیادہ ہیں۔
یہ امکانات اتنے زیادہ ہیں کہ ایئر بس کنسورشیم کے اندازوں کے مطابق اگلے 20 برسوں میں دنیا بھر میں فروخت ہونے والے تمام نئے ہوائی جہازوں کی ایک تہائی تعداد اسی خطے کی فضائی کمپنیوں کو فروخت کی جائے گی۔ ایسے نئے ہوائی جہازوں کی تعداد ممکنہ طور پر 8560 تک ہو سکتی ہے، اور ایئر بس کے ماہرین ان کی مجموعی قیمت کا اندازہ 1.2 ٹریلین ڈالر لگاتے ہیں۔
ایئر بس کو نئے ہوائی جہازوں کی خریداری کے جو آرڈر پہلے ہی مل چکے ہیں اور جو ہوائی جہاز اس ادارے نے ابھی تک اپنے خریداروں کو فراہم نہیں کیے، ان کی تعداد 1000 سے زائد بنتی ہے۔ ملائشیا کی ایئر ایشیا کی طرف سے A320 طرز کے 175 ہوائی جہازوں کی خریداری کا آرڈر دیا گیا ہے اور اس تعداد میں مزید 50 ہوائی جہازوں کا اضافہ بھی ممکن ہے۔
ایئر ایشیا کے چیف ایگزیکٹو آفسیر ٹونی فرنانڈیس کے مطابق سال رواں کے دوران ان کی کمپنی کا ارادہ ہے کہ ان بڑے شہروں کی فہرست میں، جہاں تک اس ایئر لائن کی تجارتی پروازیں باقاعدگی سے جاتی ہیں، کئی نئی منزلیں شامل کر لی جائیں گی۔ ٹونی فرنانڈیس کے بقول ایئر ایشیا اب صرف ملائشیا ہی میں نہیں بلکہ اپنے کمرشل فلائٹ نیٹ ورک کو زیادہ سے زیادہ حد تک چین اور بھارت میں بھی پھیلا دینا چاہتی ہے۔
اسی طرح فلپائن کی کم کرایوں والی ایک نجی ایئر لائن Cebu Pacific بھی، جو کافی عرصے سے علاقائی ایئر ٹریول مارکیٹ میں اپنی مضبوط جگہ بنا چکی ہے، اگلے چارسال کے دوران متعدد نئی بین الاقوامی منزلوں کو اپنے فلائٹ نیٹ ورک میں شامل کرنے کی خواہش مند ہے اور اس مقصد کے لیے قریب 2000 نئے ملازمین بھرتی کرنے کے علاوہ اربوں ڈالر مالیت کے 21 نئے ایئر بس طیارے خریدنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
اسی طرح سنگاپور کی ایک کم بجٹ والی نجی ایئر لائن ٹائیگر ایئر ویز کو بھی اسی مہینے کے آخر تک وہ 26 نئے مسافر طیارے مل جائیں گے، جن کا اس کمپنی نے کافی عرصہ پہلے آرڈر دے رکھا تھا۔ بھارتی نجی فضائی کمپنی IndiGo بھی، جو کم کرایوں والی ایک بہت کامیاب ایئر لائن ہے، بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ انڈیگو اس وقت بھارت کی تیسری بڑی فضائی کمپنی ہے، جس کے ذریعے 2010ء میں کل 8.4 ملین مسافروں نے سفر کیا اور جس کا فضائی سفر کی ملکی منڈی میں حصہ اب 16.5 فیصد ہو چکا ہے۔
ان حالات میں ایشیا، بالخصوص جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں فضائی سفر کی صنعت کو حاصل ہونے والی مجموعی ترقی اس خطے میں کاروباری گرم بازاری کے لیے بھی بڑی خوش آئند ہے اور خطے کے ملکوں کے عام صارفین کے لیے بھی، جنہیں اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں کم کرایوں پر زیادہ سے زیادہ شہروں تک ایئر ٹریول کی سہولت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی