1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایس پی ڈی مہاجرین سے متعلق معاہدے پر کاربند رہے، سی ایس یو

عاطف توقیر
24 فروری 2018

جرمن چانسلرمیرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) نے خبردار کیا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) مہاجرین سے متعلق ڈیل پر کاربند رہے۔

https://p.dw.com/p/2tGOx
Deutschland Koalitionsvertrag in Berlin | Merkel & Schulz & Seehofer
تصویر: Getty Images/C. Koall

کرسچین سوشل یونین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) حکومت سازی کے لیے طے پانے والے اس معاہدے سے الگ نکتہ نظر اپناتی ہے یا مہاجرین سے متعلق طے شدہ ڈیل سے پیچھے ہٹتی ہے، تو وسیع تر حکومت کے قیام کے لیے طے پانے والے پورا معاہدہ ڈھ جائے گا۔

اب غیر جرمنوں کو خوراک نہیں ملے گی، ایک فوڈ بینک کا فیصلہ

مہاجرت، متعدد جرمن امدادی تنظیمیں فنڈز تک رسائی سے محروم

مہاجرین کی اسمگلنگ کا نیا راستہ، رومانیہ کا شہر تیمی شوارا

یہ بات اہم ہے کہ ایس پی ڈی کے ارکان وسیع تر اتحاد پر مبنی حکومت کے قیام کے لیے طے پانے والے معاہدے کی منظوری دو مارچ تک پوسٹل بیلٹ کے ذریعے دیں گے اور نتائج کا اعلان چار مارچ کو کیا جائے گا۔

باویریا کی قدامت پسند جماعت سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے روزنامہ آؤگسبرگر الگمائنے سے بات چیت میں کہا کہ نئی قانون سازی کے ذریعے سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی ملک بدری کو آسان بنایا گیا ہے اور سرحدی علاقوں ہی میں تارکین وطن کے لیے مراکز قائم کرنے کی تجوز دی گئی ہے، تاکہ ان کی جانب سے دائرکردہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کو وہیں نمٹایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایس پی ڈی اتحادی حکومت کے قیام پر راضی ہونے کے بعد بھی اس قانون کی منظوری کو روکتی ہے، تو یہ بات حکومت کے خاتمے کے برابر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی ڈی کو قدامت پسندوں کے ساتھ طے کردہ معاہدے پر کاربند رہنا ہو گا۔

کہا جا رہا ہے کہ نئی وسیع تر حکومت میں زیہوفر، جو اس وقت باویریا صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کا قلم دان حاصل کر سکتے ہیں۔ زیہوفر نے کہا کہ یہ قانون سازی باویریا میں 14 اکتوبر کے انتخابات سے قبل تکمیل پا جانا چاہیے۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بری رہی تھی اور باویریا صوبے میں اس کی حلیف جماعت سی ایس جو کو بھی دس فیصد کم عوامی تائید ملی تھی۔ اس خراب کارکردگی میں اہم کردار مہاجرین کے بحران کی وجہ سے جرمن عوام میں پائی جانے والی بے یقینی اور تشویش نے ادا کیا۔