1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایزبیسٹس کی ترقی پذیر ممالک میں مقبولیت

22 جولائی 2010

ایزبیسٹس کا استعمال یورپی یونین سمیت چند اور ملکوں میں ممنوع ہے۔ یہ سرطان کے مرض کا باعث بنتا ہے۔ اس کے باوجود ترقی پذیر ملکوں میں ایزبیسٹس انتہائی مقبول ہے۔

https://p.dw.com/p/ORE3
تصویر: Stephanie Raison

جدید سائنسی تحقیقی سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ایزبیسٹس (Asbestos) نامی منرل سرطان یا کینسر کا سبب بنتی ہے۔ اس کے فائبر کا سانس کی نالی سے انسانی جسم میں داخل ہونا بہت زیادہ مضر ہے۔ اس جدید سائنسی ریسرچ کی وجہ سے ایزبیسٹس کو یورپی یونین سمیت چار دوسرے ملکوں میں استعمال کو ممنوع قرار دیا جا چکا ہے۔ ایزبیسٹس کے ممنوع قرار دینے والے کل ملکوں کی تعداد 52 ہے۔ عالمی ادارہ محنت کے مطابق اس منرل کے استعمال سے سالانہ بنیادوں پر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

ایزبیسٹس میں چھ مختلف قسم کے سیلیکا معدنیات ہوتے ہیں۔ اس کی خاک یا ہوا کے ذریعے اس کے ریشے کا انسانی جسم میں داخل ہونا پھیپھڑےکے کینسر کا یقینی سبب ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں کی ایک مہلک بیماری Pneumoconiosis کی وجہ بھی یہی منرل ہے۔ سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن یہ منرل ترقی پذیر ملکوں میں کانوں یا دوسرے ملکوں سے حاصل کرنے کے بعد تعمیرات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان ملکوں میں چین، بھارت اور میکسیکو سمیت کئی اور ملک شامل ہیں۔ اس کے تعمیراتی سامان میں استعمال کی وجہ اس کا سستا پن ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں تعمیراتی عمل کے دوران سیمنٹ کے ساتھ ایزبیسٹس کوچھتوں کے ساتھ ساتھ پانی کی پائپ لائنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پولی پراپیلین فائبر سیمنٹ کا متبادل خیال کیا جاتا ہے۔ سٹیل کی مضبوطی اور ایلومینیم کی چھتوں کو مضبوط بنانے کے لئے بھیایزبیسٹس کو خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بھارت کو چین کے بعد ایزبیسٹس کی دنیا میں دوسری بڑی مارکیٹ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں سن 2008 میں اس کا استعمال ساڑھے تین لاکھ میٹرک ٹن رہا اور دنیا میں اس کے استعمال میں سن 2004 کے بعد 83 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

عالمی بینک نے بھی اس کے متبادل کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ کینیڈا کی حکومت کا حمایت یافتہ ایک ادارہ سفید ایزبیسٹس کے استعمال کو عام کر رہا ہے۔ سفید کو کریسوٹائل (Chrysotile) بھی کہا جاتا ہے۔ کینیڈا کے ادارے کریسوٹائل انسٹیٹیوٹ کے دفاتر امریکی شہر شکاگو سمیت میکسیکو سٹی اور نئی دہلی میں کھولے جا چکے ہیں۔ یہ کریسوٹائل کے کنٹرول استعمال کو مفید قرار دیتا ہے۔

بھارت میں محققین کا خیال ہے کہ سن 2020 تک ایزبیسٹس کے استعمال سے ہلاکتوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ آسٹریلوی محققین نے سن 2030 کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پانچ سے دس ملین کے درمیان بتائی ہے۔ فن لینڈ کے ریسرچر کے خیال میں سن 2035 کے بعد چین میں ایزبیسٹس کے استعمال سے سالانہ ہلاکتیں ہزاروں تک پہنچ جائیں گی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل