1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری مذاکرت میں پیش رفت کی امید ہے، یورپی اہلکار

10 دسمبر 2021

ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے تہران حکومت اور یورپی اقوام کے درمیاں مذاکراتی عمل ویانا میں جاری ہے۔ کئی معاملات پر فریقین میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/446Zf
Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
تصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AFP

یورپی یونین کے ایک سینیئر اہلکار نے نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں پیشرفت منطقی ہے۔ یورپی اقوام اور ایران سن 2015 کی جوہری ڈیل کو بچانے کی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس مذاکراتی عمل میں کئی امور پر فریقین کا موقف سخت ہے اور پیچیدگیوں کو سلجھانے میں مذاکرات کاروں کو مشکل کا سامنا ہے۔

نئی جوہری ڈیل مسترد کر سکتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

منطقی پیشرفت

یورپی یونین کے سینیئر اہلکار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مذاکرات میں کئی اہم معاملات پر بات ہونا ابھی باقی ہے اور حتمی مرحلے تک ان پر بات چیت جاری رہ سکتی ہے۔ اس اہلکار نے واضح کیا کہ مذاکراتی عمل منطقی انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات ایران کی نئی مذاکراتی ٹیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔

Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
ایران کے مذاکرات کارِ اعلیٰ علی باقر کنی ویانا میںتصویر: Joe Klamar/AFP

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی مذاکرات ایرانی وفد کی مستقبل سے وابستہ توقعات کو مثبت خیال کرتے ہیں۔ یورپی یونین کے اہلکار کے مطابق مذاکرات میں سات یا آٹھ نکات ایسے ہیں جو اس ڈیل کے حوالے سے نہایت اہم ہیں اور ابھی اُن میں پیش رفت ضروری ہے۔

سن 2015 کی جوہری ڈیل بچانے کا عمل

عالمی طاقتیں اس وقت ایران کے ساتھ قریب قریب معطل شدہ سن 2015 کی جوہری ڈیل کو فعال بنانے کے لیے مذاکرات ویانا میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کے ذرائع کے مطابق فریقین ایک مسودے پر گفتگو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ابھی تک ایرانی حکام کا موقف سخت ہے۔

جوہری ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی پیر کو ایران پہنچیں گے

ایران کے مذاکرات کارِ اعلیٰ علی باقری کنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اُس موقف پر قائم ہیں، جس کو گزشتہ ہفتے یورپی ممالک کے سفارتکاروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ باقری کنی اس وقت ایرانی وزارتِ خارجہ کے نائب سربراہ ہیں۔

کنی نے یہ بھی بتایا تھا کہ یورپی مذاکراتی ٹیم نے ان کی پیش کردہ تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تمام نکات جون تک کی بات چیت کی روشنی میں مرتب کیے گئے تھے۔

جون کے بعد ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کا نیا دور نومبر کے اختتام پر شروع ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران مذاکرات میں تعطلی کی وجہ یورپی اور امریکی حکام نے ایران کے نئے مطالبات کو قرار دیا تھا۔

Österreich | Wien | Atomgespräche mit Iran | Palais Coburg
ایران کے مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات ویانا کے کوبرگ پیلس میں جاری ہیںتصویر: Vladimir Simicek/AFP/Getty Images

مذاکرات کا نیا دور

ایران کے ساتھ سن 2015 کی ڈیل کو محفوظ رکھنے میں امریکا بالواسطہ شریک ہے کیونکہ تہران حکومت امریکا کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے سے انکاری ہے۔ اس مذاکراتی عمل میں عالمی طاقتوں فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین براہ راست شریک ہیں۔

ایران کے پاس زیادہ وقت نہیں، جرمن وزیر خارجہ

سن 2015 کی ایرانی جوہری ڈیل سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں علیحدگی اختیار کر کے اس کسی حد تک غیر فعال کر دیا تھا۔ بعد میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر انتہائی سخت اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے ایران بارے پالیسی میں تسلسل قائم رکھا ہوا ہے۔

ع ح/ ع ا (روئٹرز، اے پی)