1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی ایٹمی پروگرام اور موسادکے سربراہ کا دعوٰی

11 جنوری 2011

اسرائیل کا خیال ہے کہ ایران 2015 سے پہلے تک ایٹم بم بنانے کے قابل نہیں ہو سکے گا اس لیے ایک اعلی اسرائیلی اہلکار نے ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے قبل ازوقت فوجی کارروائی کے خلاف مشورہ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/zwBj
موساد کے سربراہ مائیر ڈاگنتصویر: AP Graphics

اسرائیلی خفیہ سروس کے جائزوں سے متعلقہ ابھی حال ہی میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اسرائیلی خفیہ سروس موساد کے ڈائریکٹر مائیر ڈاگن نےگزشتہ ہفتے اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے تہران کے ایٹمی پروگرام کو اسلحہ سازی کے قابل بننے سے روکنے کے لیے جو پابندیاں لگا رکھی ہیں، ان پر اسرائیل میں کافی زیادہ اتحاد پایا جاتا ہے۔

امریکہ کی طرح اقوام متحدہ نے بھی ایران کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ موساد کے ریٹائرڈ ہو جانے والے ڈائریکٹر نے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر اثرانداز ہونے کے لیے یہ وہ اقدامات ہیں جن کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی حمایت کرتے ہیں۔

Meir Dagan Benjamin Netanyahu 2011
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مائیر ڈاگن کے ساتھ ، فائل فوٹوتصویر: AP

اس بریفنگ کی خبر رساں ادارے روئٹیرز کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق موساد کے سابق ڈائریکٹر ڈاگن نے کہا ہے کہ اگر ایران کوئی ایٹم بم تیار کر بھی سکا، تو وہ سن 2015 سے پہلے اس قابل نہیں ہو سکے گا۔

ڈاگن نے جون 2009 میں بھی اسرائیلی ارکان پارلیمان کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ایران، اس وقت کے مطابق، 2014 تک اپنا پہلا ایٹم بم تیار کر سکتا ہے۔

ایرانی ایٹمی پروگرام کے بارے میں اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے بھی گزشتہ ہفتے یہ کہا تھا کہ ابھی بھی ایران کے ساتھ تنازعے کے حل کے لیے سفارتکاری کا وقت ہے۔

انھوں نے کہا تھا، ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران کے خلاف حالیہ عائد پابندیوں سے بھی بہت سخت پابندیاں عائد کی جائیں کیونکہ تہران کے خلاف ایسی مفلوج کر دینے والی پابندیاں ہی وہ موقع ہو گا کہ ایرانی رہنما اپنے ارادوں پر نئے سرے سے غور کرنے پر مجبور ہو جائیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت:امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید