1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستایران

ایران کا ادائیگیوں کا روسی نظام ’میر‘ متعارف کرانے کا فیصلہ

27 جولائی 2022

ایران نے اپنے ہاں مالی ادائیگیوں کا روسی نظام میر متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اعلان ملکی نائب وزیر خارجہ مہدی صفری نے کیا۔ روس اور ایران دونوں ہی مالی ادائیگیوں کے بین الاقوامی نظام سے تقریباﹰ خارج ہیں۔

https://p.dw.com/p/4EiPK
تصویر: AP

ایرانی دارالحکومت تہران اور روسی دارالحکومت ماسکو سے بدھ ستائیس جولائی کو ملنے والی رپورٹوں میں روس کی سرکاری نیوز ایجنسی ریا نوووستی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تہران حکومت کی طرف سے ایران میں مالیاتی ادائیگیوں کا روسی نظام میر (Mir) متعارف کرائے جانے کا اعلان نائب وزیر خارجہ مہدی صفری نے کیا۔

روس پر عائد پابندیوں میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی، جرمن وزیر خارجہ

مہدی صفری نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ اپنے ہاں میر سسٹم متعارف کراتے ہوئے ایران کس حد تک اپنے لیے کون سے مالیاتی فائدے یا سہولتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔

دونوں ممالک مالی ادائیگیوں کے بڑے بین الاقوامی نظام سے تقریباﹰ باہر

ایران کو کئی برسوں سے اس کے جوہری پروگرام کی وجہ سے مغربی ممالک کی اپنے خلاف عائد کردہ پابندیوں کا سامنا ہے جبکہ امریکہ اور یورپی یونین سمیت مغربی دنیا نے روس کے خلاف پابندیاں یوکرین پر روسی فوجی حملے اور اس کے بعد سے اب تک جاری جنگ کی وجہ سے لگائیں۔

Banknoten Euro, Dollar und Rial
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenar

روس اور ایران دونوں ہی اس وقت مالی ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی کے بین الاقوامی نظام سے زیادہ تر باہر ہی ہیں۔ اس لیے ایران میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کار جب ایران جاتے ہیں، تو انہیں نقدی کی صورت میں بہت بڑی مقدار میں زر مبادلہ ساتھ لانا پڑتا ہے۔

اسی طرح بہت سے روسی مالیاتی ادارے بھی گزشتہ کئی ماہ سے انٹرنیشنل بینکنگ کے شعبے میں رقوم کی منتقلی کے لیے سوِفٹ نامی کمیونیکیشن نیٹ ورک سے خارج ہو چکے ہیں۔

پندرہ ہزار روسی کروڑ پتی ترک وطن کے خواہش مند، برطانوی حکومت

اس کے علاوہ اپنے گاہکوں کو کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والی دنیا کی دو سب سے بڑی کمپنیاں ویزا اور ماسٹر کارڈ بھی روس میں اپنی کاروباری سرگرمیاں روک چکی ہیں۔

قبل ازیں ایران کو بھی ایسے ہی حالات کاسامنا اس وقت کرنا پڑا تھا، جب متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

روسی صدر کا دورہ ایران

ایران اور روس ایک دوسرے کے روایتی حلیف ممالک ہیں۔ روسی صدر پوٹن نے تقریباﹰ ایک ہفتہ قبل ایران کا سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔

امریکی پابندیوں کے شکار ایران اور وینزویلا کے مابین بیس سالوں کے لیے تعاون کا معاہدہ

صدر پوٹن کے اسی دورے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے زور دے کر کہا تھا کہ مغربی دنیا نے ایران اور روس کے خلاف جو پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، ان کے خلاف تہران اور ماسکو کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تب علی خامنہ ای نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک بین الاقوامی کرنسی کے طور پر امریکی ڈالر کو کمزور کرنے کی کوششیں بھی کی جانا چاہییں۔

م م / ش ر (ڈی پی اے)

روس کے بغیر عالمی تجارت ممکن ہے؟