1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر پابندیوں کا ممکنہ خاتمہ، جرمن کاروباری ادارے تیار

عاطف توقیر20 مئی 2015

ایران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیاں ممکنہ طور پر جلد ختم ہونے والی ہیں۔ جرمن کاروباری اداروں کو امید ہے کہ وہ ان پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کے ساتھ اپنے روایتی کاروبار کا دوبارہ آغاز کر پائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1FT8g
تصویر: imago/Hoch Zwei/Angerer

تقریباﹰ دس برس قبل اقوام متحدہ نے ایرانی جوہری تنازعے کے تناظر میں ایران کے خلاف سخت پابندیوں کا نفاذ کیا تھا۔ اسی وجہ سے ایرانی معیشت انتہائی کمزور ہے اور فوری طور پر غیرملکی سرمایہ کاری کی متقاضی ہے۔ ایران میں سب سے زیادہ اہم صنعت تیل اور گیس کی ہے، جو غیرمعمولی اقدامات چاہتی ہے۔ اسی طرح ٹیکسٹائل، ادویات سازی اور کار سازی جیسی صنعتیں بھی غیرملکی سرمایہ کاری اور معاونت چاہتی ہیں۔

ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کے تناظر میں لگتا یوں ہے کہ بین الاقوامی طاقتیں تہران حکومت کے ساتھ کسی حتمی معاہدے تک پہنچ جائیں گی۔ ایسی صورت میں ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور غیرملکی کمپنیاں ایران کے ساتھ ایک مرتبہ پھر کاروباری رابطے قائم کر پائیں گی۔ جرمن کاروباری اداروں کی خواہش ہے کہ وہ ان پابندیوں کے خاتمے کے بعد جلد از جلد ایران کے ساتھ کاروباری روابط کا دوبارہ آغاز کریں۔

Marktunruhen im Iran
ایران پر سخت بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیںتصویر: Fars

ایران کے لیے جرمن برآمدات کا حجم اس وقت 2.4 بلین یورو ہے، جو دس برس قبل پابندیوں کے نفاذ سے پہلے کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔ جرمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DIHK) کے مطابق اگر ایران کے ساتھ تجارتی روابط بحال ہو گئے تو باآسانی یہ اعداد دوہرے ہندسوں میں داخل ہو جائیں گے۔

فرینکفرٹ میں جرمن نیئر اینڈ مڈل ایسٹ ایسوسی ایشن کی ایک کانفرنس میں ڈھائی سو جرمن کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ منگل کے روز منعقدہ اس اجلاس میں مختلف کاروباری اداروں نے ’ایران کے ساتھ کاروبار‘ کے موضوع پر بات چیت کی، جس میں تیل اور گیس کی ایرانی صنعت کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی اور مالیاتی شعبے میں روابط سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی میں ایرانی سفیر علی ماجدی نے کہا کہ جرمنی ایران کا سب سے بڑا یا دوسرا سب سے بڑا تجاری پارٹنر ہوا کرتا تھا، جب کہ اب یہ پانچویں یا چھٹے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں امید ہے کہ ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد جرمنی ایک مرتبہ پھر ایران کا پہلے یا دوسرے نمبر کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک بن جائے گا۔‘‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا ملک جرمن مصنوعات یا خدمات کے حصول میں دلچسپی نہیں رکھتا بلکہ چاہتا ہے کہ جرمن کاروباری ادارے ایران میں سرمایہ کاری کریں اور ٹیکنالوجی کی منتقلی ہو، تاکہ ایرانی اور جرمن کمپنیاں مل کر کاروبار کریں۔