1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں صدارتی انتخابات کی مہم آخری مرحلے میں

Imtiaz Ahmad13 جون 2013

ایران میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے چھ امیدوار ان لاکھوں ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ وہ اپنا ووٹ اصلاحات پسندوں یا قدامت پسندوں کو دیں۔

https://p.dw.com/p/18owf
تصویر: ISNA

اصلاحات پسند رہنما محمد رضا عارف کی طرف سے صدارتی دوڑ سے نامزدگی واپس لینے کے بعد مذہبی اعتدال پسند رہنما حسن روحانی کی انتخابی مہم انتہائی کامیاب جا رہی ہے۔ سابق جوہری مذاکرات کار اور 64 سالہ روحانی کو کل کے انتخابات میں سخت مقابلے کا سامنا ہو گا۔ ان کے مقابلے میں قدامت پسند اور ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی، تہران کے میئر محمد باقر قالیباف اور سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی ہوں گے۔

گزشتہ روز دارالحکومت تہران میں ان تینوں قدامت پسند رہنماؤں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں۔ قدامت پسندوں کی یقینی جیت کے لیے ضروری تھا کہ ان میں سے کوئی امیدوار اپنی نامزدگی واپس لے لیتا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اب قدامت پسندوں کے ووٹ تقسیم ہو جائیں گے۔

Bildergalerie Iran KW24
تصویر: MEHR

مہر نیوز ایجنسی کے تازہ ترین عوامی جائزوں کے مطابق 17.8 فیصد ایرانی ووٹر تہران کے میئر محمد باقر قالیباف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر حسن روحانی آتے ہیں، جن کو 14.6 فیصد ایرانی شہری صدر منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد تیسرے نمبر پر 9.8 فیصد کے ساتھ سعید جلیلی ہیں۔

مہر نیوز کے مطابق 30.5 فیصد ووٹر ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے۔ دوسری جانب منگل کے روز صدارتی الیکشن سے نامزدگی واپس لینے والے واحد اصلاحات پسند امیدوار رضا عارف نے اپنے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اعتدال پسند رہنما حسن روحانی کے حق میں ووٹ دیں۔

صدارتی انتخابات میں حصہ نہ لینے والے ایرانی رہنما رفسنجانی کا شمار ایرانی انقلاب میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بھی کہا ہے کہ ایران کے لیے سب سے ’مناسب امیدوار‘ حسن روحانی ہیں۔

ایران کے انتخابی قوانین کے تحت امیدوار اور ان کے حامی آج رات مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے تک اپنی انتخابی مہم جاری رکھ سکتے ہیں۔ ایران میں جمعے کے روز صدر احمدی نژاد کے جانشین کے چناؤ کے لیے تقریبا 50.5 ملین ایرانی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر کوئی بھی بنے یہ مشکل ہے کہ ایرانی کی ایٹمی پالیسی میں کوئی تبدیلی ہو۔ جوہری سرگرمیوں سمیت تمام اہم ریاستی معاملات پر حتمی رائے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہوتی ہے اور وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ایمٹی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

ایرانی صدارتی انتخابات کے لیے کل سات سو امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے لیکن ان میں سے صرف آٹھ مرد امیدواروں کو حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ دو امیدوار پہلے ہی اپنی نامزدگی واپس لے چکے ہیں۔

ia / sks (AFP)