ایران: امام خمینی کے مزار پر خود کش حملہ
20 جون 2009ایران کا سیاسی بحران تشویش ناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایران کے صدارتی انتخاب کے متنازعہ نتائج کے مخالفین نے ہائی سکیورٹی الرٹ کے باوجود ہفتے کے روز بھی احتجاجی مظاہرے کا سلسلہ جاری رکھا۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس اور پانی کے تیز دھار کا استعمال کیا۔ پولیس نے عوام کو سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہروں میں حصہ نہ لینے کی تنبیہ کی تھی اس کے باوجود عینی شاہدین کے مطابق ہزاروں مظاہرین انقلاب چوک کے نزدیک تہران یونیورسٹی کے سامنے جمع ہوئے۔
مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایرانی پولیس نے چند مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی دارلحکومت تہران میں امام خمینی کے مزار کے نزدیک ایک خود کش بم حملہ آور نے خود کو اڑالیا اس کے نتیجے میں 3 زائرین بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں دو عرب جب کہ تیسرا ایرانی باشندہ شامل ہے۔ اس بم دھماکے سے امام خمینی کے مزار کی عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
غیر تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق تہران میں ایک اور دھماکہ ہوا ہے تاہم اس کی تفصیلات ابھی موصول نہیں ہوئی ہیں۔
ادھرآج ہفتے کے روز فرانس میں آباد ہزاروں جلاوطن ایرانی باشندوں نے پیرس کے باہر تہران حکومت اور حالیہ صدارتی انتخابات کے خلاف مظاہرہ کيا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ فرانس میں قائم National Council of Resistance of Iran کے ایماء پر منعقد ہوا۔ اس میں شرکت کے لئے جرمنی، بلجیم، اور نیدر لینڈ میں آباد ایرانی باشندوں کو بسوں کے ذریعے پیرس کے نزدیک ایک نمائش گھر میں پہنچایا جہاں مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا اور ایران کے موجودہ سیاسی بحران پر غم و غصے کا بھرپور اظہار کیا۔
منتظمین کے مطابق ایک ہزار سے زائد کوچز میں سوار تقریباً 90 ہزار مظاہرین پیرس کے نزدیک اس ریلی میں شریک ہونے کے لئے مختلف یورپی ممالک سے آئے تھے۔ یاد رہے کہ 12 جون کو ایران کے صدارتی انتخاب کے بعد سے یورپ کے اکثر بڑے شہروں میں جلاء وطن ایرانیوں نے احتجاجی مظاہرے اور ریلی کا انعقاد کیا۔ برلن اور برسلز سمیت کئی یورپی شہروں میں قائم ایرانی سفارتخانوں کے باہر دھرنا بھی دیا گیا۔