ایتھوپیا سے فرار ہونے والے انوآک مہاجرین کی حالت زار
ایتھوپیا میں انوآک نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد عشروں سے حکومت کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ متعدد انوآک باشندے پڑوسی ملک جنوبی سوڈان کی طرف ہجرت کر چکے ہیں۔ ان مہاجرین کی حالت زار کیا ہے اور یہ کیا محسوس کرتے ہیں؟
خاندان سے دوبارہ ملاپ
انتیس سالہ اوکوالہ اوچنگ چام کو اپنے ملک ایتھوپیا سے جنوبی سوڈان پہنچنے کا خطرناک سفر طے کرنے میں دو سال کا عرصہ لگا۔ چام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ میرے پاس جنوبی سوڈان جانے کے لیے بس کا کرایہ نہیں تھا اس لیے میں نے پیدل ہی یہ سفر اختیار کیا۔‘‘ رواں برس اپریل میں چام بالآخر جنوبی سوڈان میں قائم گوروم مہاجر کیمپ پہنچا جہاں اس کی بیوی اور تین بچے پہلے سے موجود تھے۔
ٹھہر جائیں یا واپس چلے جائیں؟
اس تصویر میں انوآک اقلیت کے بچے مہاجر کیمپ کے باہر بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں۔ چام نے بغاوت کے الزام میں ایتھوپیا کی جیل میں کئی سال گزارے ہیں۔ اُس کی رائے میں ایتھوپیا واپس جانا انوآک نسلی اقلیت کے لوگوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔
بالآخر تحفظ مل گیا
مہاجر خاتون اکواٹا اوموک بھی جنوبی سوڈان کے اس مہاجر کیمپ میں مقیم دو ہزار ایتھوپین مہاجرین میں سے ایک ہیں جو نسل کی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد سے فرار ہو کر یہاں آئے ہیں۔
کیا گھر واپس جانا بھی ایک راستہ ہے؟
جنوبی سوڈان میں دارالحکومت جوبا سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گوروم مہاجر کیمپ کی رہائشی اکواٹا اوموک چودہ سال قبل ترک وطن سے پہلے کھیتی باڑی کا کام کرتی تھیں۔ انتہائی مشکل حالات میں رہنے کے باوجود اوموک ایتھوپیا واپس جانے کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ اگر ایتھوپیا اب آزاد ہے تو میں واپس جاؤں گی اور اگر ایسا نہیں تو پھر جانا ممکن نہیں۔‘‘
اہل خانہ ایک دوسرے سے جدا
گوروم مہاجر کیمپ کی رہائشی ایک خاتون جلانے کے لیے لکڑی کاٹ رہی ہے۔ ایتھوپیا سے نسلی تشدد کے سبب فرار ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ مرد حضرات کو اکثر بغاوت کا الزام عائد کر کے گرفتار کر لیا جاتا تھا۔ ایسی صورت میں عموماﹰ عورتوں کو ہی گھر کے تمام کام سرانجام دینے پڑتے ہیں۔
گوروم مہاجر کیمپ کیا واقعی محفوظ ہے؟
انوآک اقلیت کے کچھ بچے کیمپ میں ایک ایسے بورڈ کے سامنے کھڑے ہیں جس پر لکھا ہے کہ یہ کیمپ اسلحہ فری زون ہے۔ تاہم اس کیمپ پر بھی اس وقت حملہ ہو چکا ہے جب جنوبی سوڈانی مسلح گروپ ایک دوسرے سے بر سر پیکار تھے۔
گھر سے دور
ایتھوپیا کے نو منتخب وزیر اعظم آبی احمد نے دیگر معاملات کے ساتھ مختلف نسلی گروہوں کو دیوار سے لگانے کے معاملے کو بھی حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں بدلتی سیاسی فضا کے باوجود تاہم نسلی بنیادوں پر ظلم اب بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق تازہ تنازعے کے سبب ایتھوپیا سے ایک ملین افراد فرار ہو چکے ہیں۔
مہاجرین کے نئے قافلے
اس تصویر میں گوروم مہاجر کیمپ کے استقبالیے پر انوآک مہاجرین کے ایک نئے گروپ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ روزانہ کے حساب سے اوسطاﹰ پندرہ سے بیس مہاجرین یہاں پہنچ رہے ہیں۔