ایئر ایشیا کا مسافر بردار طیارہ لاپتہ
28 دسمبر 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انڈونیشیا کے ایوی ایشن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بجٹ ایئر لائنز کی پرواز QZ 8501 اتوار کے دن انڈونیشی شہر سورابایا سے سنگاپور کے لیے روانہ ہونے کے بیالیس منٹ بعد ریڈار سے غائب ہو گئی۔ ٹرانسپورٹ منسٹری کے ترجمان جے اے باراٹا نے بھی اس جہاز کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس طیارے میں 162 افراد سوار ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ جاوا کے جزیرے سورابایا سے یہ ایئر بس 320 مقامی وقت کے مطابق پانچ بجکر بیس منٹ پر روانہ ہوئی اور اسے صبح آٹھ بجکر تیس منٹ پر سنگارپور پہنچنا تھا۔ بتایا ہے کہ اس پرواز میں دو گھنٹوں میں اپنے مقررہ مقام تک پہنچ جانا چاہیے تھا۔
ایئر ایشیا کے حکام نے بھی اس طیارے کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے۔ سورابایا کے ایئر پورٹ پر ایک ہیلپ سینٹر قائم کر دیا گیا ہے، جہاں لوگوں کو ضروری معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس لاپتہ ہونے والے طیارے میں 138 بالغ، سولہ بچے جبکہ ایک نومولود بھی شامل ہے۔ عملے کے ارکان کی تعداد چھ بتائی گئی ہے۔ انڈونیشی میڈیا کے مطابق مسافروں میں 149 انڈونیشیا کے شہری ہیں، تین کا تعلق کوریا سے ہے جبکہ سنگار پور، برطانیہ اور ملائیشیا کا ایک ایک شہری بھی اس جہاز میں سوار ہے۔
ایئر ایشیا کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’فی الحال بدقسمتی سے لاپتہ ہونے والے اس طیارے کے مسافروں اور عملے کے بارے میں کوئی معلومات میسر نہیں ہیں۔‘‘ ایئر ایشیا کی ویب سائٹ کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجکر چوبیس منٹ پر اس طیارے اور کمیونیکیشن سینٹر کا رابطہ منقطع ہوا تھا۔
انڈونیشیا کے ایک مقامی ٹیلی وژن میٹرو ٹی وی نے ٹرانسپورٹ منسٹری کے اہلکار ہادی مصطفیٰ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب اس جہاز کا رابطہ کنٹرول روم سے منقطع ہوا تو بظاہر یہ جاوا جزائر کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس طیارے کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سرچ آپریشن میں ملکی فضائیہ بھی حصہ لے رہی ہے۔
ایئرایشیا، ملائیشیا کی ایک سستی ایئر لائن ہے، جس کا صدر دفتر کوالالمپور کے قریب ہی واقع ہے۔ یہ ایئر لائن مقامی اور بین الاقوامی سطح پر آپریٹ کرتی ہے۔ ایئر ایشیا کے آپرییشنز بائیس ملکوں میں تقریبا سو ایئر پورٹس تک پھیلے ہوئے ہیں۔