ایئر انڈیا ایکسپریس کا ’بلیک باکس‘ مل گیا
25 مئی 2010منگل کے دن ملنے والے بلیک باکس کی تلاش حادثے کے چند گھنٹے بعد ہی شروع کردی گئی تھی۔ بوئنگ 800۔737 ساخت کا یہ طیارہ دبئی سے منگلور آرہا تھا۔ حکام کے مطابق باجپے ہوائی اڈے پر یہ طیارہ لیڈنگ کے دوران کسی چیز سے ٹکرا کر رن وے سے پھسل گیا اوراس کے ساتھ ہی اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ بھارتی ایوی ایشن محکمے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بلیک باکس سے حادثے کی تحقیقات میں بہت مدد ملے گی۔
اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ کیونکہ لینڈنگ کے وقت موسم بالکل موزوں تھا اورکوک پٹ سے بھی کسی قسم کی تکنیکی مشکل کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔ اگرچہ بھارتی حکام نے حادثے کی ممکنہ وجوہات کے بارے میں تبصرے سے گریز کیا ہے لیکن سول ایوی ایشن یا شہری ہوا بازی کے امور کے وزیرپرافول پٹیل نے کہا کہ اگرچہ چیف پائلٹ جو کہ برطانوی باشندہ تھا اوراسے دس ہزار گھنٹوں کا فضائی تجربہ بھی تھا لیکن پھر بھی اس حادثے میں پائلٹ کی غلطی کوخارج از امکان نہیں قرار دیا جاسکتا۔ بلیک باکس کو دہلی بھیجا جائے گا جہاں اس سے معلومات حاصل کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اتوارکے روز پائلٹ اور ایئر ٹریفک کے منتظمین کے درمیان ہونے والی گفتگو محفوظ کرنے والا ایک آلہ بھی ملا تھا تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ بلیک باکس پرواز سے لیکر جہاز کے اترنے تک سب کچھ ریکارڈ کرتا ہے اس لئے یہ تحقیقات میں بہت مددگارثابت ہوگا۔ منگلور کے باجپے ہوائی اڈے کا شمار بھارت کے ان ہوائی اڈوں میں ہوتا ہے جہاں لینڈنگ مشکل تصور کی جاتی ہے۔ اس کا رن وے دوسرے ہوائی اڈوں کے مقابلے میں چھوٹا ہے، جس کی وجہ سے پائلٹ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھارت میں سن 2000 ء کے بعد سب سے بڑا فضائی حادثہ تھا۔ اس سےقبل 1996ء میں بھارتی دارالحکومت دہلی میں دو جہازآٓپس میں ٹکرانے کی وجہ سے تقریبا 350 افراد مارے گئے تھے۔
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت : عدنان اسحاق