اپوزیشن رہنماؤں کو سزا دی جائے، ایرانی صدر
28 اگست 2009نماز جمعہ کے وقت اپنے خطاب میں ایرانی صدر احمدی نژاد نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ اصل قانونی کارروائی اپوزیشن لیڈروں کے خلاف اور خاص طور پر ان لوگوں کے خلاف ہونی چاہیے، جنہوں نے انتخابات کے بعد ملک میں افراتفری پھیلانے کے احکامات جاری کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جانی چاہیے۔
احمدی نژاد کا اشارہ 12جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کے مخالف امیدواروں میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کےعلاوہ سابق صدور اکبر ہاشمی رفسنجانی اور محمد خاتمی کی طرف تھا۔ نماز جمعہ میں موجود لوگوں نے صدر احمدی نژاد کی تائید کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے سربراہوں کو گرفتار کیا جائے۔
ایران میں 12 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر احمدی نژاد کے دوبارہ منتخب ہونے پر ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے گئے تھے۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ ان انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے لہذا نئے سرے سے ووٹنگ کروائی جائے۔ مظاہروں پر قابو پانے کے لئے حکومت کی طرف سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس میں کم از کم 20 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ جبکہ اپوزیشن کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد 69 ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے چار ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 100 افراد ابھی تک حکومتی حراست میں ہیں۔ ان افراد پر ملک میں اسلامی نظام حکومت کے خلاف منصوبہ بندی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
صدر احمدی نژاد کے حامیوں کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں پر غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر ملک میں افراتفری پھیلانے کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ جس کی اپوزیشن کی طرف سے سختی سے تردید کی جاتی ہے۔ گذشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ان الزامات کو غلط قرار دیا تھا، حالانکہ وہ صدر احمدی نژاد کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ثبوت کے بغیراس طرح کے الزامات عائد نہیں کئے جانے چاھییں۔
ایرانی اپوزیشن نے سیکیورٹی فورسز پر دوران حراست گرفتار شدگان سے جسمانی اور جنسی زیادتی کے بھی الزامات عائد کئے تھے۔ تاہم اس معاملے میں بنائے گئے ایک خصوصی پارلیمانی کمیشن نے جنسی زیادتی کے الزامات کوتو بے بنیاد قرار دیا تھا، مگرجیلوں میں جسمانی تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی