1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں پناہ اور ملک بدری کے قوانین میں مزید سختی کی منظوری

24 ستمبر 2018

اٹلی کی حکومت نے مہاجرین کے لیے پناہ اور ملک بدری سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنانے کی خاطر ایک متنازعہ سکیورٹی قانون کی منظوری دے دی ہے۔ یہ قانون مہاجرین کو اٹلی بدر کرنے اور انہیں شہریت نہ دینے میں مددگار ہو گا۔

https://p.dw.com/p/35PpL
Italien Matteo Salvini in Rom | Dekret zu "Sicherheit und Einwanderung"
تصویر: Reuters/A. Bianchi

اس قانون کا مسودہ اٹلی کے مہاجرین مخالف نائب وزیر اعظم اور ملکی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے تیار کیا تھا۔ سالوینی نے اس قانون کی اطالوی کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے بعد فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’یہ نیا قانون اٹلی کو محفوظ تر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، تاکہ مافیا گروپوں اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف جنگ میں مضبوطی آئے، مہاجرین کی مسلسل آمد پر لاگت کم کی جائے، نقلی تارکینِ وطن کو ملک سے نکالا جائے اور پولیس کو زیادہ طاقت ور بنایا جائے۔‘‘

اطالوی صدر سرجیو متاریلا کو اس بل پر دو ماہ کے اندر اندر دستخط کرنا ہیں، جس کے بعد اسے ملکی پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے بھیج دیا جائے گا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد اب پناہ کے متلاشی ایسے غیر ملکیوں کی در‌خواستوں پر عمل درآمد معطل کر دیا جائے گا، جنہیں اطالوی سماج کے لیے ’خطرناک‘ تصور کیا جائے گا یا پھر جن پر کسی قسم کی فرد جرم عائد ہو چکی ہو گی۔

سن 2017 میں اطالوی حکام نے پناہ کی اکیاسی ہزار پانچ سو درخواستوں پر اپنے فیصلے سنائے تھے۔ ان میں سے آٹھ فیصد کو پناہ اور ضمنی تحفظ جبکہ ایک چوتھائی کو انسانی بنیادوں پر تحفظ دیا گیا تھا۔ پناہ کی باقی درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ اگر اٹلی میں پناہ کی کسی درخواست کو مسترد کر دیا جائے تو پھر ایسے پناہ گزین کو اقتصادی بنیادوں پر مہاجر قرار دے دیا جاتا ہے، جسے بہرحال اپنے وطن واپس لوٹنا ہوتا ہے۔

اطالوی کابینہ میں مہاجرین سے متعلق اس سکیورٹی بل کی منظوری سے قبل آج پیر چوبیس ستمبر کی صبح اپنی ایک ٹویٹ میں سالوینی نے کہا تھا، ’’آج بالآخر سکیورٹی کے نئے قانون کی منظوری کے لیے میں اسے کابینہ میں لے کر جا رہا ہوں۔ یہ مجرموں اور مہاجرین کو اسمگل کرنے والوں کے خلاف ایک بڑی پیش رفت ہے۔‘‘

Italien Migranten können Rettungsschiff «Diciotti» verlassen
تصویر: Reuters/A. Parrinello

ماتیو سالوینی کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد پناہ کی مسترد شدہ درخواستوں والے پناہ گزینوں کو حراستی مراکز میں رکھنے کی مدت نوّے دن سے بڑھا کر ایک سو اسّی دن ہو جائے گی۔

اس قانون کی منظوری کے بعد ’ہیومینیٹیرین پروٹیکشن‘ یا ’انسانی بنیادوں پر تحفظ‘ کے نام سے ملنے والے ایک طرح کے رہائشی پر مٹ کو بھی مخصوص حالات میں منسوخ کیا جا سکے گا، جس سے سالوینی کے بقول مہاجرین کو ماضی میں بہت فراخدلی سے نوازا جاتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلیپو گرانڈی نے دو ہفتے قبل ہی روم میں سالوینی سے ایک ملاقات میں اطالوی حکومت پر زور دیا تھا کہ ایسے رہائشی اجازت ناموں کو منسوخ نہ کیا جائے۔

اٹلی میں مہاجرت کے موضوع پر تحقیق کرنے والے ایک مرکز’فونڈاسیونے ایزمو‘ کے مطابق سن 2018 کی پہلی سہ ماہی میں اطالوی حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کی تئیس ہزار درخواستوں کی جانچ پڑتال کی۔ 'فونڈاسیونے ایزمو‘ کے مطابق ان درخواستوں میں سے اکسٹھ فیصد سے زائد کو مسترد کر دیا گیا جبکہ اکیس فیصد درخواستوں پر انسانی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا گیا۔ صرف چھ فیصد درخواست دہندگان کو بطور مہاجر تسلیم کیا گیا۔

ص ح / م م / نیوز ایجنسیز