اٹلی بھی مہاجرت کے مجوزہ عالمی معاہدے سے نکلنے کی تیاری میں
29 نومبر 2018اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ روم حکومت دسمبر کی گیارہ اور بارہ تاریخوں کو مہاجرت کے حوالے سے عالمی مجوزہ ڈیل پر ہونے والی کانفرنس میں حصہ نہیں لے گی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اٹلی نے اس فیصلے کا اختیار کہ اطالوی حکومت اقوام متحدہ کے منظم اور قانونی مہاجرت کے اس مجوزہ معاہدے کی حمایت کرے گی یا نہیں، ملکی پارلیمنٹ کے سپرد کیا ہے۔ لیکن اطالوی ارکان پارلیمان اس موضوع پر مراکش کی کانفرنس سے قبل بحث نہیں کریں گے۔
اٹلی کی حکومت کی جانب سے یہ اعلان اطالوی نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کے اُس بیان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ مجوزہ عالمی معاہدے کے’ قطعی طور پر مخالف‘ ہیں۔
اٹلی کا یہ موقف ملک کے وزیر اعظم کونٹے کے اُس بیان سے بالکل مختلف ہے جو انہوں نے رواں برس اقوام متحدہ میں اس حوالے سے خطاب کے دوران دیا تھا۔ کونٹے نے کہا تھا،’’ مہاجرت کے جس مسئلے کا ہم سامنا کر رہے ہیں اسے عالمی برادری کی جانب سے ایک منظم، کثیرالجہتی اور طویل المیعاد رد عمل کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم مہاجرین اور امیگریشن پر اقوام متحدہ کے تجویز کردہ معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ امیگریشن کے مجوزہ عالمی معاہدے پر اٹھارہ ماہ کے طویل مذاکرات کے بعد رواں برس جولائی میں اتفاق رائے ہوا تھا اور اسے آئندہ ماہ مراکش میں ہونے والی کانفرنس میں منظور کر لیا جائے گا۔
مجوزہ ڈیل کو ہنگری ، امریکا، آسٹریا، آسٹریلیا، چیک ری پبلک، سلوواکیہ اور پولینڈ پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ بلغاریہ نے بھی اس سے باہر نکلنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔
منگل کے روز اقوام متحدہ کے لیے مہاجرت سے متعلق اُمور کے لیے نمائندہ خاتون لوئیس ہاربر نے ایک بیان میں مہاجرت کی عالمی ڈیل کے بعض ممالک کی جانب سے بائیکاٹ کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا۔
ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی