1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی اور فرانس مہاجرین کی ’خودکار‘ تقسیم پر راضی

19 ستمبر 2019

اٹلی اور فرانس نے ایک نئے نظام پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت مہاجرین اور تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3PrM5
Italien: Giuseppe Conte und Emmanuel Macron in Rom
تصویر: picture-alliance/R. Monaldo

اٹلی اور فرانس کے درمیان اس نئے نظام کے حوالے سے اتفاق رائے ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب یورپی وزرائے داخلہ اگلے ہفتے مالٹا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

اٹلی پہنچنے والے 25 فیصد پناہ گزین جرمنی لائے جائیں گے، زیہوفر

اٹلی میں سیاسی بحران: وزیر اعظم کونٹے کا مستعفی ہونے کا اعلان

فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں اور اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے بدھ کو کہا کہ یورپی یونین کو ایک نیا نظام متعارف کروانا چاہیے، جس کے تحت یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کو خودکار طریقے سے یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جا سکے۔ اٹلی میں مہاجرین مخالف سابقہ حکومت کے دور میں فرانس اور اٹلی کے درمیان تعلقات میں اس موضوع کی وجہ سے کشیدگی رہی ہے، تاہم اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ سے باہر نکل آئے ہیں۔

اٹلی ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ برسوں میں اٹلی پہنچنے والے لاکھوں تارکین وطن کا بوجھ بانٹنے میں روم حکومت کی مدد کریں، تاہم مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان عدم اتفاق رہا ہے۔

کونٹے کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد ماکروں نے کہا، ''یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران سے متاثرہ ممالک خصوصاﹰ اٹلی کے ساتھ یک جہتی ظاہر نہیں کی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''فرانس ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک نئے فریم ورک کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مہاجرین کی تقسیم کے ایک خودکار نظام پر متفق ہو سکتے ہیں، جو یورپی یونین کے لیے قابل عمل ہو۔‘‘

کونٹے چند ہفتوں سے یورپی یونین کی حامی حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مہاجرین مخالف رہنما ماتیو سالوینی کی جانب سے حکومت سے نکل جانے، تاہم وزیراعظم کا عہدہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اٹلی میں بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی ڈیموکریٹک پارٹی اور فائیو اسٹار پارٹی نے مل کر حکومت بنائی ہے۔ اس سے یہ امید ہو چلی ہے کہ اٹلی میں تارکین وطن سے متعلق سخت ترین پالیسی میں کچھ نرمی ہو سکتی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ 14ماہ تک بہ طور وزیرداخلہ ماتیو سالوینی نے ملکی بندرگاہوں کو تارکین وطن کے لیے عملی طور پر بند کیے رکھا تھا۔ سالوینی کا موقف تھا کہ جب تک یورپی یونین کی رکن ریاستیں تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دینے پر آمادہ نہیں ہوتیں، اٹلی اپنے ہاں مزید تارکین وطن قبول نہیں کرے گا۔

ونٹر چیز، ع ت، ع ا