1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتتائیوان

چین نے آبنائے تائیوان میں فوجی مشقوں کا اعلان کر دیا

30 جولائی 2022

چین نے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے سامنے اپنے ساحل پر ’لائیو فائر‘ فوجی مشقیں شروع کر رہا ہے۔ یہ اعلان نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورہ تائیوان کے باعث چین اور امریکہ کے مابین بڑھتے تناؤ کے دوران کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4EuVJ
USA/China Der Lenkwaffenzerstörer USS Sampson (DDG 102)
تصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

چین نے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے سامنے اپنے ساحل پر ’لائیو فائر‘ فوجی مشقیں شروع کر رہا ہے۔ یہ اعلان نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورہ تائیوان کے باعث چین اور امریکہ کے مابین بڑھتے تناؤ کے دوران کیا گیا ہے۔

چین نے آج ہفتے کے روز آبنائے تائیوان میں فوجی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان سے قبل بیجنگ نے واشنگٹن کو خبردار کیا تھا کہ اگر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اپنے دورہ ایشیا کے دوران اگر تائیوان کا دورہ بھی کیا تو اس کے سنگین نتائجسامنے آئیں گے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شینہوا کے مطابق چینی فوج صوبہ فوجیان کے پنگٹن جزیروں کے قریب صبح آٹھ بجے سے شام نو بجے تک ’لائیو فائر‘ فوجی مشقیں کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: تائیوان چین تنازعہ کیا ہے؟

میری ٹائم تحفظ کی انتظامیہ نے بحری جہازوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس علاقے سے نہ گزریں۔

اس اعلان میں یہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ آیا ان فوجی مشقوں کے دوران توپوں، میزائیلوں، جنگی جہازوں یا دیگر بھاری اسلحے کا استعمال کیا جائے گا۔

بیجنگ حکومت تائیوان پر اپنی عمل داری کا دعویٰ کرتی ہے اور چین نے ضرورت پڑنے پر بزور طاقت تائیوان کو اپنے ساتھ ’متحد‘ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

Karte Taiwanstraße EN
آبنائے تائیوان

گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس میں تقریر کے دوران اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا تھا کہ امریکہ کے لیے تائیوان کی حمایت کا اظہار کرنا اہم ہے۔

واشنگٹن حکومت نے اب تک پیلوسی کے ممکنہ دورہ تائیوان کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔ اگر وہ تائیوان جاتی ہیں تو سن 1997 کے بعد سے تائیوان کا دورہ کرنے والی وہ اعلیٰ ترین امریکی رہنما ہوں گی۔

امریکہ اور چین کے مابین کشیدگی

امریکہ کے تائیوان کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات تو نہیں ہیں تاہم اس نے تائیوان کے ساتھ قریبی غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

واشنگٹن چین کی جانب سے سخت تنبیہ کے باوجود تائیوان کو فوجی ساز و سامان کی فروخت بھی جاری رکھے ہوئے۔ امریکہ کے مطابق یہ ہتھیار تائیوان کو اپنے دفاع کی خاطر مہیا کیے جا رہے ہیں۔

امریکی بحریہ کے جنگی جہاز بھی باقاعدگی سے آبنائے تائیوان سے گزرتے رہتےہیں تاکہ خطے میں امریکی عسکری طاقت کا اظہار کیا جا سکے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ایسے اقدمات کا مقصد آبنائے تائیوان میں امن و استحکام یقینی بنانا ہے۔ 

صدر جو بائیڈن یہ تک کہہ چکے ہیں کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکہ تائیوان کی مدد کو پہچنے گا۔

جمعرات کے روز چینی صدر شی جن پنگ نے تائیوان کے لیے امریکی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب کو فون پر متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’آگ سے کھیلنے والے آخرکار جل جائیں گے۔‘‘

چین بھی اپنی عسکری طاقت کے اظہار کے لیے آبنائے تائیوان میں جنگی بحری جہاز بھیجتا رہتا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تائیوان کی فضائی حدود میں بھی تسلسل کے ساتھ نگرانی کرنے والے اور جنگی جہاز بھیجے جانے کے واقعات میں بھی تواتر سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ش ح/ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)