1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہ ایک دوستانہ چہل قدمی تھی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

28 فروری 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے درمیان دو روزہ ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسری ملاقات ویتنام کے دارالحکومت ہنوئے میں ہوئی۔

https://p.dw.com/p/3EEU8
Vietnam l Hanoi, US-Präsident Donald Trump trifft den nordkoreanischen Staatschef Kim Jong Un - Gipfel ohne Einigung beendet
تصویر: picture alliance/dpa/E. Vucci

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن چاہتے ہیں کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے عوض اس کمیونسٹ ملک پر عائد تمام تر پابندیاں ختم کی جائیں۔ سربراہی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’یہ سب پابندیوں سے متعلق تھا۔ اصل میں وہ چاہتے تھے کہ ان پر عائد تمام تر پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے، مگر یہ ہم نہیں کر سکتے۔‘‘

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پر جلد بازی سے کام لینا نہیں چاہتے۔ ویتنام کے دارالحکومت ہنوئے میں ہونے والی اس سربراہی ملاقات کے موقع پر ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدے میں جلد بازی کی بجائے یہ بات زیادہ اہم ہے کہ درست معاہدہ کیا جائے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے آج جمعرات 28 فروری کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئی ہے تاہم دونوں رہنماؤں کی ٹیمیں مستقبل میں اس معاملے پر بات چیت جاری رکھیں گی۔

Vietnam l Trump nach Gipfeltreffen mit  Kim Jong Un in Hanoi
ٹرمپ کے مطابق وہ کِم جونگ اُن کے ساتھ اپنا تعلق بحال رکھنا چاہتے ہیں۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

اس سربراہی ملاقات  کے بعد ہنوئے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار یا کسی میزائل کا مزید کوئی تجربہ نہیں کریں گے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ کِم جونگ اُن کے ساتھ اپنا تعلق بحال رکھنا چاہتے ہیں۔

مذاکرات کے دوسرے روز آج ٹرمپ اور کِم جونگ اُن ملاقات کے مقام سے طے شدہ وقت سے قبل ہی اپنے اپنے ہوٹل روانہ ہو گئے اور انہوں نے پہلے سے طے شدہ ظہرانے میں اکٹھے شرکت بھی نہیں کی۔

ٹرمپ کے مطابق، ’’بعض اوقات آپ کو بس جانا پڑتا ہے اور یہ انہی میں سے ایک تھا۔ مگر یہ ایک دوستانہ عمل تھا۔‘‘

امید کی جا رہی تھی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اس دوسری ملاقات کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا جس میں کوریائی خطے میں 1950 سے 1953 تک جاری رہنے والی جنگ کے باقاعدہ خاتمے کا اعلان بھی شامل ہو گا۔ اس وقت یہ جنگ روک تو دی گئی تھی مگر کوئی جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوا تھا جس کی وجہ سے تکنیکی طور پر یہ خطہ ابھی تک حالت جنگ ہی میں ہے۔

ا ب ا / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی  اے)