1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونيشيا، زلزلے اور سونامی کے بعد مدد کا طلب گار

1 اکتوبر 2018

انڈونيشنا ميں جمعہ کے روز آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتيجے ميں اب تک بارہ سو سے زائد افراد کی لاشيں مل چکی ہيں۔ اس دوران جکارتہ حکومت نے عالمی برادری سے مدد کی اپيل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/35m1o
Erdbeben und Tsunami in Indonesien
تصویر: Reuters/Antara Foto

انڈونيشيا کے سولاويسی جزيرے پر جمعہ 28 ستمبر کو آنے والے زلزلے اور سونامی ميں ہلاک ہونے والے 1,203 افراد کی لاشيں مل چکی ہيں تاہم ابھی ان ميں سے چند کی شناخت کا عمل مکمل نہيں ہو پايا ہے۔ ايک مقامی امدادی گروپ کے نائب صدر انسان نوروحمان کے بقول اس بارے ميں اطلاع پالو شہر ميں موجود رضاکاروں نے دی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 832 ہلاکتوں کی تصديق کی جا چکی ہے۔

رضاکاروں نے ہلاک شدگان کی اجتماعی تدفين کا عمل شروع کر ديا ہے جبکہ اسی دوران ريسکيو کے کام بھی جاری ہيں۔ ان قدرتی آفات کو آئے چار دن گزر چکے ہيں تاہم ريسکيو حکام اب بھی چند مقامات تک نہيں پہنچ پائے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ پالو کے ايک ہوٹل کے ملبے تلے قريب ساٹھ افراد دبے ہوئے ہيں اور انہيں بچائے جانے کے ليے کارروائی جاری ہے۔ حکام کو ساز و سامان کی کمی کا سامنا بھی ہے اور وقت بھی کم ہے۔ افراتفری ميں چند مقامی افراد نے لوٹ مار بھی شروع کر رکھی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پالو ميں چند افراد دکانوں اور اسٹورز سے کھانے پينے کی اشياء لوٹتے ديکھے گئے۔

انڈونيشيا کے صدر جوکو ویدودو نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ سينیئر سرکاری اہلکار ٹام ليمبونگ نے آج پير کے روز ٹوئٹر پر اپنے پيغام ميں لکھا کہ صدر نے عالمی برادری اور امدادی اداروں سے مدد وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جکارتہ حکام کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں ميں ہلاک شدگان کی تعداد ميں نماياں اضافہ ہو گا۔ اسی ليے ملک ميں چودہ روز کے ليے ايمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

اسی دوران سولاويسی جزيرے کی تين مختلف جيلوں سے تقريباً بارہ سو قيدی بھی فرار ہو گئے۔ يہ اطلاع وزارت انصاف نے آج پير کو دی ہے۔ ايک قيد خانے کے قيدی جمعے کے روز آنے والے زلزلے کی وجہ سے جيل کی ايک ديوار ٹوٹنے کے سبب فرار ہوئے۔ فرار ہونے والے زيادہ تر قيديوں کو کرپشن اور منشيات کے استعمال جيسے الزامات کا سامنا تھا۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں