1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈر نائنٹین عالمی کپ۔ بیٹنگ کا فوبیا دور کرنے کی پاکستانی کوشش

طارق سعید لاہور3 فروری 2014

دو برس قبل آسٹریلیا میں کھیلے گئے انیس سال سے کم عمر کھلاڑیوں کے عالمی کپ میں پاکستان نے ٹورنامنٹ کا مایوس کن اختتام آٹھویں پوزیشن پر کیا تھا۔ اب رواں ماہ پاکستان کو امارات میں ہونے والے عالمی کپ میں شرکت کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B1k6
تصویر: Tariq Saeed

پاکستان انڈر نائنٹین کرکٹ ٹیم کےکپتان سمیع اسلم کا کہنا ہے کہ گزشتہ عالمی کپ کی بدترین ناکامی کا ازالہ کرنے کے لیے ان کی ٹیم تیار ہے۔ سمیع اسلم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اسپن باؤلنگ پاکستان کی قوت ہے، بیٹنگ میں بھی بہت گہرائی ہے۔ ’’ہمیں گزشتہ ناکامی کا اب تک افسوس ہے تاہم اب اس کی تلافی کا وقت آگیا ہے‘‘۔

متحدہ عرب امارات پہلی بار آئی سی سی کے کسی ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ ٹورنامنٹ کے میچز شارجہ، دبئی اور ابوظہبی کے سات مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان اپنا پہلا میچ دفاعی چیمپئن بھارت کے خلاف پندرہ فروری کو دبئی میں کھیلے گا۔ دو بار کے چیمپئن پاکستان کو اپنے گروپ اے میں پیپوا نیو گنی اور اسکاٹ لینڈ کی مزاحمت کا بھی سامنا رہے گا۔ پاکستانی مینجر علی ضیاء کہتے ہیں کہ مقابلہ سخت ہو گا۔ ’’پاکستانی ٹیم کی فارم اچھی ہے ہم انگلینڈ اور عرب امارات کے سہ ملکی ٹورنامنٹس میں ناقابل شکست رہے۔ ٹیم میں ضیاء الحق، ظفر گوہر اور کامران غلام انتہائی باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ سو فیصد کوشش ہوگی کہ سو فیصد نتیجے کے ساتھ واپس آئیں‘‘۔

Bildergalerie Cricket Ausrüstung
تصویر: Getty Images

ایک سوال کے جواب میں علی ضیاء کا کہنا تھا ’’ پاکستانی سینیئرز کی طرح جونیئر ٹیم کو بھی بیٹنگ کا مسئلہ درپیش ہے۔ ہم اپنے کھلاڑیوں کو بیٹنگ فوبیا سے چھٹکارہ دلانے کے لیے ان کی نفسیات پر بھی کام کررہے ہیں کہ ایک دو وکٹیں گرنے سے ٹیم دباؤ کا شکار ہو تو بھی کھلاڑی میچ ونر بننے کی کوشش کریں‘‘۔

پاکستانی ٹیم کے کوچ سابق ٹیسٹ کرکٹر اعظم خان کہتے ہیں فیلڈنگ اور فٹنس کے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اگر ایسا ہوگیا تو ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

افغانستان انڈر نائنٹین کے خلاف حالیہ سیریز کے دوران لاہور ون ڈے میں باون رنز پر آؤٹ ہونے کے بارے میں اعظم خان کا کہنا تھا ’’ہم گزشتہ انیس میں سے اٹھارہ میچ جیت چکے تھے۔ یہ آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ ہمیں اُس میچ سے اِس غلطی کا بھی اندازہ ہوا کہ آپ کسی ٹیم کو آسان نہیں لے سکتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

علی ضیاء نے خبردار کیا کہ افغانستان کی ٹیم نے پی سی بی اکیڈمی میں رہ کر زبردست تیاری کی ہے۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم کو بھی حال ہی میں ٹف ٹائم دیا اب افغان ٹیم ورلڈ کپ میں بھی ڈارک ہارس ثابت ہوسکتی ہے۔

یوتھ ورلڈ کپ کی ابتدا انیس سو اٹھاسی میں آسٹریلیا سے ہوئی تھی، جہاں سے برائن لارا، انضمام الحق اور ناصر حسین ابھر کر سامنے آئے تھے۔ بعد ازاں عبدالرزاق، یوراج اور کوہلی نے بھی اپنا لوہا اسی ایونٹ کے ذریعہ منوایا۔ خیلج فارس کے موتیوں کی دنیا بھر میں ہمیشہ سے الگ ہی شناخت رہی ہے اور اب اسی خیلج کے دہانے سولہ ممالک کے دو سو چالیس کم سن کرکٹرز بھی اپنی منفرد شناخت قائم کرنے کی کوششیں کریں گے ۔