1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

کورونا پابندیوں کی مخالفت، جرمنی میں جرائم کا ریکارڈ

15 مئی 2022

جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف عائد پابندیوں کی مخالفت کے سلسلے میں سیاسی نوعیت کے جرائم میں گزشتہ برس ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ اس بارے میں وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4B6TH
Deutschland | Querdenker Anti-Corona Demo in München
تصویر: Sachelle Babbar/ZUMA Press/picture alliance

جرمنی کی وزارت داخلہ کی طرف سے دس مئی کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کووڈ انیس کے انسداد کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور کورونا پابندیاں گزشتہ برس جرمنی میں سیاسی نوعیت کے جرائم میں ریکارڈ اضافے کا سبب بنیں۔ وزرات کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جرمنی میں سیاسی محرکات پر مبنی جرائم کی شرح میں اُس سے ایک برس قبل کے مقابلے میں 23 فیصد اضافے سے ایسے جرائم کی شرح 55.04 فیصد سے بھی زیادہ رہی۔ یہ شرح 2001 ء سے جرمن پولیس کی جانب سے سیاسی نوعیت کے جرائم کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کے سلسلے کے آغاز سے اب تک کی بلند ترین شرح ہے۔  

سیاسی جرائم میں اضافے کی وجوہات

جرمن وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ بنیادی طور پر 'نان کلاسک‘ اور سیاسی طور پر محرک جرائم اور ایسے جرائم جن کا براہ راست تعلق انتہائی دائیں یا انتہائی بائیں بازو کی سیاست سے نہیں تھا، کی وجہ سے ہوا۔ مزید برآں گزشتہ برس اس نوعیت کے قریب 40 فیصد جرائم رپورٹ ہوئے۔

جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے جرائم کا نیا سالانہ ریکارڈ

بھیانک ترین واقعہ

 جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے جرمنی میں انسداد کورونا اقدامات اور کورونا پابندیوں کی مخالفت کے ضمن میں ہونے والے سیاسی جرائم کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، ''اس بھیانک تشدد کا نقطہ انتہا 20 سالہ آلیکسزانڈر کا ایک گیس اسٹیشن پر ہونے والا قتل تھا۔ جرمن صوبے رائن لینڈ پلیٹینیٹ کے ایک قصبے ایڈار اوبراشٹائن کے ایک پٹرول پمپ پر اس 20 سالہ نوجوان کا قتل ایک شخص کے ہاتھوں ہوا جس نے ماسک پہننے سے انکار کر دیا تھا۔‘‘

Berlin | Proteste gegen Mögliche Impfpflicht
کورونا ویکسینیشن کے خلاف برلن میں مظاہرہتصویر: Abdulhamid Hosbas/AA/picture alliance

 مذکورہ رپورٹ کے مطابق کووڈ انیس کے سلسلے میں ہونے والے جرائم کے سات ہزار کیسز کے علاوہ لگ بھگ سات ہزار تین سو ایسے کیسز جن کا تعلق گزشتہ برس جرمنی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے تھا، بھی درج کیے گئے۔ سیاسی نوعیت کے پرُتشدد جرائم کے سالانہ واقعات میں قریب 16 فیصد اضافہ  ہوا اور اس اضافے سے ایسے جرائم کی تعداد سال بہ سال تین ہزار آٹھ سو نواسی ہو گئی۔ گزشتہ سال انتہائی دائیں بازو کے محرکات پر مبنی جرائم میں تاہم سات فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

سامیت مخالف جرائم

جرمن وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سامیت مخالف جرائم میں 29 فیصد اضافے کے ساتھ ایسے جرائم کے تین ہزار واقعات ریکارڈ ہوئے جن میں سے نصف یعنی ڈیڑھ ہزار کے قریب واقعات کا تعلق کورونا وبا سے تھا۔ جرمن وزیر داخلہ کے  بقول، ''یہ ہمارے ملک کے لیے شرم کی بات ہے کہ یہاں سامیت مخالف جذبات اور نفرت پائی جاتی ہے اور یہودیوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر اور ان کی توہین کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔‘‘

جرمن ویزر نے یہ بیان دیتے ہوئے اس طرف بھی نشاندہی کی کہ جرمنی میں ہونےوالے سیاسی جرائم کے واقعات کا ایک بڑا حصہ یہود مخالف سازشی نظریات پر مشتمل ہے۔‘‘

گزشتہ بوس جرمنی کی وفاقی پولیس دفتر کی طرف سے کورونا ویکسینیشن کے مخالف اور کورونا وبا کے وجود سے انکار کرنے والوں کو '' متعلقہ خطرات کے حامل‘‘ افراد قرار دے دیا گیا تھا۔

کوورونا وبا میں بچوں کا آن لائن استحصال بڑھا ہے، یورو پول

جرمنی میں گزشتہ دسمبر میں انسداد ویکسینیشن کے مخالف کارکنوں کی جانب سے ایک ریاست کے وزیر اعلیٰ کے قتل کی کوشش کو پولیس نے ناکام بنا دیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ ماہ ان شر پسندوں نے وفاقی وزیر صحت کو اغوا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ ان واقعات کے بعد سے جرمنی میں کووڈ انیس سے متعلق تشدد اور جرائم میں اضافے کے خدشات بہت بڑھ گئے ہیں۔

ک م/ا ب ا (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں